پاکستان کو وہ ادارہ جس کے سفارشی ملازمین کو نکالنے کی تیاریاں مکمل، صبح صبح حیران کن خبر آ گئی

نئے چیئرمین پی سی بی کے انتخاب سے قبل بورڈ ملازمین کی فہرستیں تیار کرلی گئیں، اضافی ملازمین کی چھٹی کردی جائے گی۔ذرائع کے مطابق پی سی بی ایچ آر ڈپارٹمنٹ نے مختلف شعبوں میں کام کرنے والے ملازمین کی لسٹیں تیار کرنا شروع کر دی ہیں، فہرست میں واضح

کیا جا رہا ہے کہ کون کس کا سفارشی ہے۔واضح رہے کہ چند ملازمین خود ہی جانے کا فیصلہ کرچکے تاہم اب بھی کئی بورڈ میں موجود ہے۔ گزشتہ روز پی سی بی ہیڈ کوارٹرز میں نئے متوقع افسران کے کمروں کی صفائی ستھرائی کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ پی سی بی کے پریس کانفرنس روم میں بھی رنگ و روغن مکمل کر لیا گیا۔واضح رہے حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں خریداری بندکردی۔وزارت صنعت و پیدوار کی جانب سے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن میں خریداری بند کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیاگیا ہے جس کے مطابق خریداری تاحکم ثانی روکنےکی ہدایت ہے۔ذرائع کا کہنا ہےکہ خریداری کی بندش سے یوٹیلٹی اسٹورز پر اشیاء کی دستیابی ختم ہوجائے گی، یوٹیلٹی اسٹورز

کارپوریشن کے 14 ہزار ملازمین کا مستقبل داؤ پر لگ جائے گا۔دوسری جانب نو تشکیل شدہ اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) اپنے پہلے اجلاس میں کوئی بڑا فیصلہ نہ کر سکی البتہ اس کی توجہ کھاد بنانے والی کمپنیوں کے معاملات اور توانائی کے شعبے میں خسارے کی بنیادی وجوہات پر مرکوز رہی۔نجی اخبار کی رپورٹ کی مطابق وزیر خزانہ اسد عمر کے سربراہی میں ای سی سی کا پہلا اجلاس ہوا جس میں صارفین کے لیے گیس کی

قیمتوں میں اضافے کی 2 ماہ سے زیر ا التوا سمری کو مؤخر کردیا گیا۔اجلاس میں شامل ایک سینیئر عہدیدار کاکہنا تھا کہ اجلاس میں وزیر خزانہ نے ہر شخص کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا موقع دیا اور دیے گئے مشوروں کو نہ صرف سراہا بلکہ آئندہ اجلاس میں انہیں تجاویز کی شکل دے کر تحریری شکل میں پیش کرنے کی ہدایت کی تا کہ اس پر فیصلے لیے جاسکیں۔اجلاس میں یہ بات زیر غور آئی کہ گزشتہ برس کھاد بنانے والی کمپنیوں کومقامی پیداوار کے لیے گیس میں سبسڈی دیے جانے پر غیر متوقع فائدہ حاصل ہوا اور زائد پیداوار کے سبب کھاد برآمد بھی کی گئی، ورنہ اس وقت کھاد درآمد کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔اس حوالے سے ایک سمری پیش کی گئی جس میں آئندہ

فصلوں کے سیزن کے لیے 6 لاکھ ٹن یوریا درآمد کرنے کی درخواست کی گئی۔اجلاس میں اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ سبسڈی اور برآمدات کے سبب کھاد کی صنعت کو 10 ارب روپے کا منافع ہوا جس کے ثمرات ایک عام کسان تک بھی پہنچنے چاہیئے۔اجلاس میں کل مقامی پیداوار کا تعین کرنے کے لیے کھاد کی صنعت کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے وزیرا عظم کے مشیر صنعت و پیداوار عبدالرزاق داؤد کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا جو اپنی تجاویز آئندہ اجلاس میں پیش کرے گی۔(ذ،ک)

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.