سکھ کمیونٹی کے بعد ہندو برادری بھی کپتان کی دیوانی ہوگئی۔۔۔ عمران خان نے اچانک ایسا بڑا اعلان کر دیا کہ پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت میں بھی دھوم مچ گئی
پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان اپنی بیان بازی کی وجہ سے مشکل میں آ گئے۔ تفصیلات کے مطابق ہندو برادری سے متعلق غیر اخلاقی بیان دینے کے معاملے پر صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان سے استعفیٰ طلب کر لیا گیا ہے۔ ذرائع ایوان وزیراعلیٰ کے مطابق
فیاض الحسن چوہان سے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے استعفیٰ طلب کیا۔ذرائع کے مطابق اس سے پہلے بھی شکایت تھیں جس پر فیاض الحسن چوہان کو تنبیہہ کی گئی تھی تاہم اب ہندو برادری سے متعلق غیر اخلاقی بیان دینے پر فیاض الحسن چوہان کو ایوان وزیراعلیٰ بلا کر استعفیٰ دینے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ یاد رہے کہ صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے لاہور میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کیا تھا جس میں انہوں نے اپنی تقریر میں پلوامہ حملے بعد بھارت کی پاکستان میں
دراندازی کی کوشش کے جواب میں پاکستانی ردِ عمل کا ذکر کرتےہوئےحقارت آمیز الفاظ استعمال کیے اور بھارتیوں کے بجائے ہندﺅوں کو ہدفِ تنقید بنایا تھا۔فیاض الحسن چوہان کے ان الفاظ پر ان کی اپنی پارٹی کے بھی کئی رہنماؤں اور وزرا نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اس معاملے پر تنقید بڑھی تو پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کی جانب سے اس معاملے کا سختی سے نوٹس لیا گیا۔ پی ٹی آئی رہنما اور وزیراعظم عمران خان کے مشید نعیم الحق کا کہنا تھا کہ حکومت
ایسے فضول ریمارکس کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سے مشاورت کے بعد فیاض الحسن چوہان کےخلاف کارروائی کی جائے گی۔ بعد ازاں فیاض الحسن چوہان نے ہندوؤں سے متعلق متنازعہ بیان پر معافی بھی مانگ لی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ میرا ٹارگٹ قطعی ہندو مذہب اور ہندو برادری نہیں تھا، میرا مخاطب نریندر مودی، بھارتی فوج اور بھارتی میڈیا تھا، تمام اقلیتیں پاکستان کا حصہ ہیں اور ہم سب پاکستانی ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل
نے بھی فیاض الحسن چوہان کے بیان پر اپنا ردعمل دیا تھا۔ انہوں نے کہا پاکستان کو اپنے پرچم کے سفید حصے پر بھی سبز جتنا فخر ہے، پاکستان ہندو برادری کی اقدار اور ملک کیلئے خدمات کو تسلیم کرتا ہے، پاکستانی، پاکستانی ہے خواہ وہ مسلمان، ہندو، عیسائی یا کسی اور مذہب سے ہو۔ تاہم اب فیاض الحسن چوہان سے استعفیٰ طلب کر لیا گیا ہے۔