بھارت سے آئے اس سکھ یاتری سے گلے ملنے والی یہ 2 پاکستانی مسلمان خواتین کون ہیں اور ان کا آپس میں دراصل کیا رشتہ ہے؟ ایسا انکشاف کہ آپ کی آنکھیں بھی نم ہوجائیں گی
بابا گورو نانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے بھارت سے آئے سکھ یاتری کی 70 سال قبل بچھڑی ہوئی دو سگی بہنوں سے ملاقات ہوئی ہے جس میں تینوں بہن بھائی دیر تک ایک دوسرے سے لپٹے روتے رہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ننکانہ صاحب میں سکھوں کے روحانی پیشوا بابا گورو نانک کے جنم دن کی تقریبات جاری ہیں جہاں دنیا بھر سے سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ تقریبات میں شرکت کے لیے بھارت سے آئے ایک سکھ یاتری کی 70 سال بعد اپنی دو سگی بہنوں سے ملاقات ہوئی ہے۔سردار بے انت سنگھ کا خاندان 1947ءمیں تقسیمِ پاکستان کے دوران بچھڑ گیا تھا اور 70 سال سے ان کی بہنیں پاکستان میں ہی مقیم تھیں، بے انت سنگھ کی بہنیں الفت اور معراج بی بی نے اسلام قبول کرلیا تھا بھائی سے ملاقات میں انتہائی جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے اور فرطِ جذبات میں تینوں بہن بھائی گلے لگ کر زار و قطار روتے رہے۔
بہنوں نے کہا کہ ہم اپنی والدہ اللہ رکھی سے پوچھتے کہ ہمارا کوئی بھائی نہیں ہے تو وہ ہمیں بتاتی تھیں کہ تمہاری بڑی بہن اور بھائی قیام پاکستان کے وقت بھارت میں رہ گئے تھے، ہمارے بھائی کی اس وقت عمر ڈیڑھ سال تھی، ہمارے اصرار پر ہماری ماں نے بھارت میں رہنے والے اپنے ہمسائے سردار مکھن سنگھ کو خط لکھے جو ہمارے والد کے قریبی دوست تھے اور اپنی تصویریں بھیجیں جس کے جواب میں سردار مکھن سنگھ نے ہمیں بھائی بے انت سنگھ پراچہ کے متعلق بتایا اس طرح ہمارا ڈاک اور ٹیلی فون کے ذریعے اپنے بھائی سے رابطہ ہوگیا۔
بھارت سے آئے سردار نرپال سنگھ نے بتایا کہ میں سردار بے انت سنگھ کو بچھڑی ہوئی بہنوں سے ملانے کے لیے پاسپورٹ بنوا کر پاکستان لے کر آیا تو سیکیورٹی والوں نے اس کی بہنوں کو گورودارا جنم استھان میں داخل نہیں ہونے دیا جس پر میں نے پنجابی سکھ سنگت کے چیئرمین سردار گوپال سنگھ چاﺅلہ کے ذریعے تینوں بھائی بہنوں کو ملایا۔الفت بی بی ضلع شیخوپورہ کے محلہ شیش محل اور معراج بی بی لاہور کے علاقہ شاہدرہ کی رہائشی ہیں۔ دونوں بہنوں نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ اگر ہمارے بھائی کو پاکستانی شہریت نہیں دی جاسکتی تو کم از کم اس کے ویزا میں ہی توسیع کردی جائے۔