سندھ یونیورسٹی نے داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی طالبہ نورین لغاری کا داخلہ کیوں منسوخ کیا
سندھ یونیورسٹی نے داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی طالبہ نورین لغاری کا داخلہ منسوخ کردیا۔
سندھ یونیورسٹی نے داعش میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے اپنا گھر چھوڑ کر جانے والی نورین لغاری کا داخلہ منسوخ کردیا ہے، نورین نے رواں برس ہی سندھ یونیورسٹی میں شعبہ انگریزی میں داخلہ لیا تھا۔
نورین لغاری 10 فروری 2017 کو حیدرآباد اپنے گھر سے بغیر بتائے چلی گئی تھی اور چند دنوں بعد اپنے بھائی کو سوشل میڈیا پر میسیج کیا تھا کہ وہ اپنی مرضی اور خواہش کے تحت خلافت کی سرزمین پہنچ گئی ہے اور بالکل خیریت سے ہے۔
نورین بعد ازاں 17 اپریل 2017 کو لاہور میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آپریشن کے دوران کے ایک گھر سے برآمد ہوئی تھی جب کہ اس کا ساتھی طارق مقابلے میں مارا گیا تھا۔ نورین نے داعش پروپیگنڈے سے مرعوب ہوکر شمولیت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
گھر سے خلافت کی تلاش میں جانے والی نورین لغاری اُس وقت ایم بی بی ایس سال دوم کی طالبہ تھی تاہم گھر سے بغیر بتائے چلے جانے اور داعش میں شمولیت اختیار کرنے کے باعث لیاقت میڈیکل یونیورسٹی نے بھی نورین لغاری کا داخلہ منسوخ کردیا تھا۔
نورین لغاری کے والد ڈاکٹر عبدالجبار لغاری کیمسٹری کے پروفیسر ہیں اور سندھ ہائی کورٹ میں اپنی بیٹی کے داخلے کی منسوخی پر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سندھ یونیورسٹی انتظامیہ نے داخلے کی منسوخی پر موقف اختیار کیا ہے کہ دیکھنا ہوگا کہ لیاقت میڈیکل کالج نے کس بنیاد پر داخلہ منسوخ کیا تھا۔