عمران خان کے ریاست مدینہ کی طرز پر نظام کے نفاذ کے اعلان پر سراج الحق نے ایسی بات کہہ دی کہ آپ بھی سوچ میں پڑ جائیں گے
کوئٹہ (ویب ڈیسک) جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں پاکستان میں ریاست مدینہ کی طرز کے نظام کے نفاذ کا اعلان کیا، اب دیکھنا ہے کہ وہ اس پر کس حد تک عمل درآمد کرتے ہیں، جماعت اسلامی ملک سے کرپشن کا خاتمہ چاہتی ہے۔
تمام سیاسی جماعتوں کے الیکشن کمیشن پر تحفظات ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر لیاقت بلوچ ،مولانا عبدالحق ہاشمی ،ڈاکٹر عطاء الرحمن ، ولی شاکر سمیت دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے ہم نے انتخابات میں حصہ لیا، تحریک انصاف کے علاوہ باقی تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن
پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے کوشاں ہے، جماعت اسلامی ملک سے کرپشن کا خاتمہ چاہتی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فارم نمبر 45نہ ملنے سے بہت خدشات پیداہوئے ہیں، الیکشن کمیشن کے نظام کا بیٹھ جانا ایک المیہ ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی نظام کے نفاذ سے ملک کے تمام مسائل کا حل ممکن ہے ،سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ کی طرح ہر وقت آواز اٹھائینگے ،بلوچستان کے عوام کے مسائل ملک کے دیگر حصوں سے زیادہ پیچیدہ ہیں۔ واضح رہے تحریک انصاف نے اپنی حکومت کا 100روزہ مجوزہ پروگرام جاری کر دیا ہے جس میں6نکاتی ایجنڈا دیا گیا‘ایجنڈے میں پہلی ترجیح طرز حکومت کی تبدیلی کو دی گئی ہے ‘معیشت کی بحالی‘
زرعی ترقی اور پانی کا تحفظ‘سماجی خدمات میں انقلاب‘ پاکستان کی قومی سلامتی کی ضمانت بھی شامل ہے جبکہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ 100روزہ پلان کا مقصدحکومتی پالیسیوں کو تبدیل کرنا ہے‘ الیکشن جیتے توسخت فیصلے کریں گے‘پاکستان کو مدینے کی طرز پر فلاحی ریاست بنائیں گے‘2013ءمیں حکومت کیلئے تیارنہیں تھے ۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے اتوارکو مقامی ہوٹل میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیاتھا۔اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما ؤ ں شاہ محمودقریشی ‘اسدعمر ‘ شیریں مزاری ‘جہانگیر ترین اورپرویزخٹک نے کہاکہ فاٹا کو خیبر پختونخوامیں ضم ‘جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنائیں گے ‘ پچاس لاکھ سستے گھر تعمیر کئے جائیں گے ‘پانچ سال میں ایک کروڑنئی نوکریاں پیداکریں گےجبکہ خارجہ پالیسی میں اصلاحات لائی جائیں گی ۔عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کے ابتدائی 100 دن پارٹی کی عکاسی کریں گے کہ پارٹی کس راستے پر گامزن ہے‘انہوں نے کہا کہ
اربوں روپے چوری کر کے کہتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا‘یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ معاشرہ کتنی پستی میں چلا گیا ہے، مجھے کیوں نکالا کا مطلب ہے کہ میں اتنا طاقتور ہوں کہ مجھے کیسے نکالا۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ حکومت نے ملک کو اتنا مقروض کر دیا ہے اور قرضہ اتارنے کی صلاحیت بھی ختم کر دی‘مدارس میں 25 لاکھ بچے پڑھ رہے ہیں‘یا یہ بچے ڈاکٹرز اور انجینئرز نہیں بن سکتے؟عمران خان نے کہا کہ ہم نے اداروں کو طاقتور بنانا ہےسزا و جزا ختم ہو جائے تو ادارہ تباہ ہو جاتا ہے‘کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والے مافیاز ہر ادارے میں بیٹھے ہوئے ہیں لیکن ہم نے نچلے طبقے کو اوپر لانا ہے اور اس کے لیے سب سے پہلے بیورو کریسی کو سیاست سے پاک کرنا ہو گا ‘ہم اداروں میں میرٹ کا نظام لائیں گے‘ سول سروسز میں اصلاحات کریں گے اور گورننس کا نظام ٹھیک کریں گے۔(ش،ز،خ)
Comments are closed.