ترکی کی نواز شریف کے معاملے پر بات ضرور ہوئی ہے، پیپلز پارٹی لہجہ سخت کر کے محفوظ راستہ تلاش کر رہی ہے جبکہ (ن) لیگ کسی تیسری قوت کا انتظار کر ہی ہے: سہیل وڑائچ
سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ عمران خان کا نواز شریف کے معاملے پر ترکی کے ساتھ معاملہ تو ضرور زیر بحث آیا ہوگا، یہ بات مانی جائے یا نہیں اسکی حقیقت تو بعد میں سامنے آئے گی لیکن اتنا طے ہے کہ ترکی نے نواز شریف کے معاملے پر
ضرور بات کی ہے، اس وقت پیپلز پارٹی کا لہجہ سخت ہے جسکی وجہ صرف ااور صرف یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کوئی محفوظ راستہ تلاش کر رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چنلر کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ ن سمجھتی ہے کہ ان پر جو سختی کی گئی ہے اس میں اسٹیبلشمنٹ کم اور تحریک انصاف زیادہ ذمہ دار ہے، اس لیے ن لیگ تیسری قوت کا انتظار کر رہی ہے، اس تیسری چیز کا پتہ عمران
خان کے دورہ ترکی سے واپسی پر ہی چلنا ہے، فواد چوہدری صرف اس لیے کراچی نہیں جا سکے کیونکہ انہیں کسی ادارے کی جانب سے روکا گیا کہ ابھی ٹھہر جائیں ، اتنی جلدی کی ضرورت نہیں، اگر تحریک انصاف نے اچھا کام نہ کیا اور پرفارمنس نہ دی تو پھر اس سے حکومت بھی چلی جائے گی اور ادارے بھی پیچھے ہٹ جائیں گے، جو لوگ جیلوں میں ہیں انہیں بھی آزاد کر دیا جائے گا ۔
سہیل وڑائچ نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے معاملے پر ترکی کے ساتھ نامہ وپیام توضرور ہواہے ، اب یہ بات مانی جائے گی یانہیں مانی جائیگی یہ توبعد کی بات ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ ترکی نے اس حوالے سے بات کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں عمران خان اتنے بڑے یوٹرن کیلئے تیار نہیں ہونگے لیکن بات یہ ہے کہ فیصلہ صرف عمران خان نے نہیں کرنا اورلوگ بھی اس معاملے میں شامل ہیں۔