ایس پی طاہر خان داوڑ کے قتل کی ذمہ داری ایسی جماعت نے قبول کر لی کہ پاکستانیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے اسلام آباد سے لاپتا ہونے والے پشاور پولیس کے ایس پی محمد طاہر خان داوڑ کے قتل کی ذمہ داری قبول کر لی ہے ۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق پشاور کےسینئر پولیس آفیسر طاہر خان داوڑ کو سرحد پار افغانستان میں انتہائی بے دردی کے ساتھ قتل کر دیا گیا ہے جبکہ افغان حکام کی طرف سے ابھی تک لاش پاکستانی حکام کے حوالے نہیں کی گئی۔ایس پی طاہر خان داوڑ کی میت پاکستان کے حوالے کرنے کے حوالے سے بارڈر پر پاک افغان حکام کے درمیان بات چیت جاری ہے جب کہ دوسری جانب طورخم بارڈر پر قبائلی عمائدین کی بہت بڑی تعداد ایس پی طاہر داوڑ کی لاش وصول کرنے کیلئے
جمع ہے۔مقتول ایس پی طاہر خان داوڑ کی میت کے ساتھ ان کی پولیس سروس کا کارڈ اور طالبان عسکریت پسندوں کا تحریر کردہ ایک خط بھی ملا ہے جس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے طاہر خان داوڑ کے قتل کی ذمہ داری قبول کر لی ہے ۔ایس پی طاہر خان داوڑ کی میت کے ساتھ ملنے والے خط میں کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے پشتو زبان میں سادہ کاغذ پر ہاتھ کی لکھی تحریر سے قتل کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے جبکہ امریکی
خبر رساں ادارے نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور میں اعلیٰ پولیس حکام اور اسلام آباد میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے افسران نے بھی طاہر خان داوڑ کی طالبان عسکریت پسندوں کے ہاتھوں قتل کی تصدیق کر دی ہے ۔یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ایس پی طاہر خان داوڑ اسلام آباد سیکٹر جی 10 سے اغوا ہوئے جس کے بعد ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا تھا۔دوسری طرف پشاور کے سینئر صحافی سمیع داوڑ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ طاہر داوڑ کے قتل کی ذمہ داری طالبان نے قبول نہیں کی ،لاش کے پاس سے جو خط ملا ہے وہ سادہ کاغذ پر ہے جبکہ طالبان کسی بھی واقعہ کی ذمہ داری اپنے لیٹر پیڈ پر قبول کرتے ہیں، سادہ کاغذ پر تو کوئی بھی خط جاری کرسکتا ہے۔