وفات پانے والے معروف ترین سائنسدان سٹین ہاکنگ کا پورا جسم پراسرار بیماری کے باعث مفلوج تھا ،اس کے باوجود وہ اپنی بات کس طرح لوگوں کو سمجھاتے تھے ؟ حقیقت آپ تصوربھی نہیں کر سکتے
معروف سیاستدان سٹیفن ہاکنگ آج صبح انتقال کر گئے ہیں ،انہیں آئنسٹائن کے بعد دوسرا بڑا سائنس دان قرار دیا جاتا تھا، ان کا زیادہ تر کام بلیک ہولز اور تھیوریٹیکل کاسمولوجی کے میدان میں ہے۔
تفصیلات کے مطابق سٹیفن ہاکنگ کا پورا جسم انتہائی پیچیدہ بیماری ’موٹر نیرون ڈیزیز ‘ کے باعث مکمل طور پر مفلوج ہو چکاتھا جس کے باعث وہ ہل بھی نہیں سکتے تھے تاہم پھر بھی ٹیکنالوجی کی دنیا نے ان کی دل کی آواز کو پوری دنیا تک پہنچانے کیلئے انتہائی حیران کن ٹیکنالوجی بنا لی تھی جس کے ذریعے وہ اپنی بات لوگوں کو سمجھاتے اور پیغام پہنچاتے تھے ۔
معروف ٹیکنالوجی کمپنی ’Intel‘گزشتہ کئی دہائیوں سے سٹیفن ہاکنگ کے ساتھ کام کر ہی ہے، سٹیفن ہاکنگ کیلئے ایک ایسا سسٹم ڈیزائن کیا گیا جو کہ ان کے آنکھوں کے اشارے سمجھتا تھا ۔اس ٹیکنالوجی کے ذریعے سٹیفن ہاکنگ کو جو لکھنا ہو تاتھا اس کا صرف 15 یا 20 فیصد حصہ ہی بتانا پڑتا تھا جس کے بعد سسٹم باقی چیزوں کا اندازہ لگا لیتا تھا اور کافی ساری آپشزن سامنے کھول دیتا تھا ۔
سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ سٹیفن ہاکنگ کے گال پر ایک انفراریڈ ڈیٹکٹر لگا ہوا تھا ، وہ کمپیوٹر کو جو بھی کمانڈ دیتے تھے اس انفراریڈ ڈیٹکٹر کے ذریعے دیتے تھے،یعنی سٹیفن اپنے کمپیوٹر پر کھلے ہوئے ’کی بورڈ‘ کی طرف دیکھتے ہوئے جب اپنی گال کو حرکت دیتے تھے تو سینسر فوری ایکٹو ہو جاتا تھا جو کہ اس حرکت کو نوٹ کرتا تھا اور پیغام کمپیوٹر کو پہنچاتا تھاجس کے ذریعے سٹیفن ہاکنگ اپنے پیغامات لوگوں تک پہنچانے میں کامیاب ہوتے تھے ۔یہ سینسر بالکل ویسے ہی کام کرتا تھا جیسے ہمارا موبائل فون کام کرتاہے کیونکہ جب ہم موبائل فون کو کال سننے کیلئے اپنے چہرے کے قریب لاتے ہیں تو سینسر ہمارے چہرے کی شناخت کرتے ہوئے لائٹ بند کر دیتا ہے ۔