افغانستان میں قتل ہونیوالے پولیس افسر طاہرخان داوڑ دراصل کون تھے اور کون کونسے کارنامے سرانجام دے چکے تھے؟ جان کرآپ بھی سیلوٹ کریں گے
دہشت گردی کا نشانہ بننے والے ایس پی رورل پشاور طاہر داوڑ نے 23سال تک پولیس میں خدمات انجام دیں، اے ایس آئی بھرتی ہونے کے بعد اپنی خداداد صلاحیتوں کی وجہ سے وہ ترقی کرکے ایس پی کے عہدے تک پہنچے۔
طاہر داوڑ 4 دسمبر1968ء کو شمالی وزیرستان کے گاؤں خدی میں پیدا ہوئے، 1982 ءمیں میٹرک، 1984 ء میں بی اے اور 1989 ء میں پشتو ادب میں ایم اے پاس کیا۔پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں کامیابی کے بعد اے ایس آئی کی حیثیت سے پولیس فورس میں شمولیت اختیار کی،1998ء میں ایس ایچ او ٹاؤن بنوں، 2002 ء میں سب انسپکٹر اور 2007 ء میں انسپکٹر کے عہدے پر ترقی پائی۔انہیں قائد اعظم پولیس ایوارڈ سے بھی نوازا گیا، 2009 ء سے 2012 ء تک ایف آئی اے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر کام کیا، 2014ء میں ڈی ایس پی کرائمز پشاور سرکل اور ڈی ایس پی فقیر آباد رہے۔
طاہر داوڑ 2003ء میں اقوام متحدہ کے امن مشن پر مراکش اور 2005 ء میں سوڈان میں تعینات رہے، 2005 ء میں دہشت گردوں کے ساتھ مقابلے میں ان کی بائیں ٹانگ اور بازو میں گولیاں لگی تھیں۔دو ماہ قبل انہیں ایس پی کے عہدے پر ترقی دے کر رورل پشاور میں تعینات کیا گیا۔ان کے ساتھی پولیس افسروں کا کہنا ہے کہ ایس پی طاہر داوڑ ایک فرض شناس افسر کے علاوہ بااخلاق اور بہادرانسان بھی تھے۔
قریبی حلقوں کے مطابق طاہر داوڑ ادبی سرگرمیوں میں بھی دلچسپی لیتے تھے اور پشتو زبان میں شاعری بھی کرتے تھے۔اسلام آباد جی ٹین سے جمعہ 26اکتوبر کو لاپتہ ہونے والے خیبرپختونخوا پولیس کے ایس پی طاہر خان داوڑ کی موت کی تصدیق ہوگئی ہے، ان کی لاش دو روز قبل افغانستان کے صوبہ ننگرہا ر سے ملی۔ایس پی طاہر داوڑ کی میت آج پاکستان کے حوالے کیے جانے کا امکان ہے۔