’مجھے طالبان سے زیادہ اپنے شوہر سے ڈر لگتا تھا‘ طالبان کی قید میں اس خاتون کا شوہر اس کے ساتھ کیا کرتا تھا؟ لرزا دینے والی تفصیلات بتادیں
کینیڈین شوہر جوشوا بوائیل اور اس کی امریکن بیوی کیٹلین کولمین کو2012ءمیں طالبان نے اغواءکیا اور وہ 2017ءتک 5سال کے لیے افغانستان میں طالبان کی قید میں رہے۔ اسی قید میں ان کے تین بچے پیدا ہوئے۔ 2017ءمیں انہیں پاک فوج نے بازیاب کروایا اور وہ واپس کینیڈا چلے گئے لیکن کینیڈا پہنچنے کے چند ماہ بعد ہی کیٹلین نے جوشوا پر تشدد سمیت دیگر سنگین الزامات عائد کرنے شروع کر دیئے اور ان میں علیحدگی ہو گئی۔ اب کیٹلین نے جوشوا پر مزید ایک الزام عائد کر دیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق کیٹلین نے بتایا ہے کہ ”جوشوا نے قید سے رہائی کے بعد ہی مجھ پر تشدد کرنا شروع نہیں کیا، بلکہ وہ قید کے دوران بھی مجھے بدترین تشدد کا نشانہ بناتا تھا اور مجھے طالبان سے زیادہ اس سے خوف آتا تھا۔ مجھے لگتا تھا کہ طالبان نے تو مجھے نہیں مارا لیکن یہ کسی دن مجھے قتل کر دے گا۔“
کیٹلین کا کہنا تھا کہ ”جوشوا طالبان کے ساتھ ہمدردی رکھتا تھا، میں اس وقت بھی اس کے ساتھ ازدواجی تعلق قائم نہیں کرنا چاہتی تھی اور یہ مسلسل مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔ اس کی جنسی زیادتی کے نتیجے میں ہی میں تین بچوں کی ماں بن گئی۔طالبان کے ہاتھوں قید ہونے سے پہلے ہی میں جوشوا کے بچے کی ماں نہیں بننا چاہتی تھی اور میں نے اس کے ساتھ رہنا بھی نہیں تھا۔ میرا ارادہ تھا کہ واپسی پر طلاق لے لوں گی لیکن جب وہاں ہمیں قید کر لیا گیا تو یہ معاملہ میرے ہاتھ سے نکل گیا اور اس نے مجھے تین بچوں کی ماں بنا ڈالا۔“رپورٹ کے مطابق کیٹلین نے جوشوا کے خلاف جنسی و جسمانی تشدد کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کروا رکھا ہے جس کی سماعت اوٹاوا کی ایک عدالت میں ہو رہی ہے۔ اس وقت کیٹلین امریکی ریاست پنسلوانیا میں اپنے ماں باپ کے ساتھ رہ رہی ہے جبکہ جوشوا کینیڈا میں رہتا ہے۔