پاکستان میں یہ تاثر ہے کہ تلور کا شکار صرف قوت میں اضافے کے لئے کیا جاتا ہے ؟متحدہ عرب امار ات سے شکار پر پاکستان آئے وزیر نے سہیل وڑائچ کے سوال پر ایسا جواب دیدیا کہ کوئی سوچ بھی نہ سکتا تھا

متحدہ عرب امارات کے وزیر تعلیم و رواداری اور برداشت الشیخ نہیان بن مبارک النہیان اس وقت دورہ پاکستان پر ہیں جہاں وہ چولستان میں تلور کا شکار کرنے آئے ہیں تاہم اس موقع پر نجی ٹی وی کے صحافی سہیل وڑائچ نے ان کا خصوصی انٹرویو کیا جس میں انہوں نے انتہائی دلچسپ سوالوں کے جوابات بھی دیئے ۔

سہیل وڑائچ نے متحدہ عرب امارات کے وزیر سے سوال کیا کہ پاکستان میں کئی لوگوں میں یہ تاثر ہے کہ تلور کا شکار صرف جنسی قوت میں اضافے کے لئے کیا جاتا ہے؟ اس بات کے جواب میں ان کا کہنا ہے کہ نہیں یہ تو خرافات ہیں لوگ بہت سی باتیں کرتے ہیں ہم لوگ اس کام کے لئے نہیں آتے بلکہ ہمارے لئے یہ ایک کھیل ہے جو ہمیں آباو اجداد سے ملا ہے اور یہ پوری دنیا میں کھیلا جاتا ہے۔ ہم تلور کی افزائش نسل کے لئے بھی ٹھوس اقدامات کر رہے ہیں۔

ان کا کہناتھا کہ تلور کے شکار میں ہم بندوق اور اس طرح کا کوئی ہتھیار بالکل استعمال نہیں کرتے ہم صرف فالکن کو تلور کے شکار کے لئے استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ میرے بیٹے ساتھ آئے ہیں اور بھی جو لوگ ساتھ آتے ہیں وہ اپنے بیٹے ساتھ لاتے ہیں۔

سینئر صحافی نے سوال کیا کہ ایسا کہا جاتا ہے کہ شکار کے دوران خواتین بھی ساتھ ہوتی ہیں میوزک اور دوسری چیزوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن میں نے بذات خود ایسی چیز نہیں دیکھیں،اس حوالے سے شیخ نہیان کا کہنا ہے کہ ہم ایسی چیزیں نہیں کرتے اور ہم یہ سب کرنے کیلئے سندھ کے صحرا میں کیوں آئیں گے ہم ایسی چیزیں نہیں کرتے ہمارے ذہن میں بھی ایسے خیالات نہیں ہیں اور ہمارے ساتھ جو مقامی لوگ کام کر رہے ہیں ان سے تصدیق کی جاسکتی ہے۔ ہم یہاں لطف

اندوز ہونے کیلئے آئے ہیں لیکن اتنا خرچ نہیں آتا جتنا آپ سوچ رہے ہیں ایک ہزار لوگوں کو رکھنے کا مقصدیہ ہے کہ یہاں کے مقامی لوگوں کو فائدہ پہنچایا جائے۔ مسلم امہ کی بہتری کیلئے ہمیں سب سے پہلے اپنے اپنے ممالک میں بہتری لانا ہوگی اس سے پہلے کہ ہم امہ کے دیگر ممالک میں تبدیلی لانے نکلیں۔ مجھے یقین ہے کہ پاکستان ایک خوشحال ملک بنے گا پاکستانی لوگ بہت محنتی ہیں۔

متحدہ عرب امارات کے وزیر کا کہناتھا کہ ایک بیٹاسعودی عرب میں سفیر تعینات ہے دوسرا بیٹا ابو ظہبی کی ایک کمپنی میں ملازمت کر رہا ہے تیسرا ابھی یونیورسٹی میں تعلم حاصل کر رہا ہے۔ موسیقی پسند ہے گانے سنتا ہوں۔ مڈل ایسٹ میں خون ریزی جاری ہے ،اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے مسئلہ دیکھنے کی ضرورت ہے مسئلہ ایک عرصہ پہلے شروع ہوا جب ان تمام ممالک میں ایک کو ہوا جس کو لوگ انقلاب بھی کہتے ہیں اور اب سال ہا سال سے حکومت کی عدم موجودگی کا ہی یہ نتیجہ ہے جو آپ دیکھ رہے ہیں اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ اب شام میں امن کے آثارنظرآرہے ہیں لیبیا اور یمن میں معاملات بہتری کی طرف جارہے ہیں۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.