طیب اردگان نے الیکشن میں اپنے مخالف امیدوار محرم انجے کا اسی کے گاﺅں میں کیا حشر کیا ؟ جان کر آپ بھی کہیں گے اسے کہتے ہیں گھر میں گھس کر مارنا
دنیائے اسلام کے بڑے لیڈر رجب طیب اردگان ایک بار پھر پانچ سال کیلئے ترکی کے صدر منتخب ہوچکے ہیں۔ انہوں نے اتوار کو ہونے والے صدارتی و پارلیمانی انتخابات میں 53 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ متعدد اپوزیشن پارٹیوں کے مشترکہ امیدوار محرم انجے ان کے مقابلے میں صرف 31 فیصد ووٹ حاصل کرپائے۔ترک الیکشن میں اس وقت صورتحال مزید دلچسپ ہوگئی جب طیب اردگان نے اپنے حریف محرم انجے کو انہی کے گاﺅں میں شکست سے دوچار کردیا۔
ترک انتخابات میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے پانچ امیدوار میدان میں تھے لیکن مرکزی اپوزیشن جماعت جمہوریت عوام پارٹی کے امیدوار محرم انجے مضبوط ترین حریف کے طور پر سامنے آئے۔ انہیں اپنی جماعت کے علاوہ دیگر جماعتوں کی حمایت بھی حاصل تھی لیکن ان کے اپنے گاﺅں ایلمالی کے لوگوں نے انہیں ووٹ کا حق دار نہیں سمجھا۔
ایلمالی ترکی کے شمال مغربی صوبے یالوا میں واقع ہے جہاں اتوار کو ہونے والی پولنگ کے دوران طیب اردگان نے 221 ووٹ حاصل کیے جبکہ محرم انجے اپنے ہی لوگوں سے صرف 87 ووٹ حاصل کرپائے ۔ اس کے علاوہ اردگان نے محرم انجے کے صوبے یالوا میں بھی انہیں پچھاڑا اور 59 اعشاریہ 9 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ انجے کو صرف 37 اعشاریہ 5 فیصد ووٹ ملے۔
خیال رہے کہ ترکی میں ہونے والے قبل از وقت انتخابات میں جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار رجب طیب اردگان نے 53 فیصد ووٹوں کے ساتھ فتح حاصل کی ہے جبکہ ان کے مخالف امیدوار محرم انجے کو 31 فیصد ووٹ ملے۔ صدارتی انتخاب میں کامیابی کے بعد اردگان مزید پانچ سال تک ترکی کے صدر رہیں گے جبکہ ان کے اختیارات میں بھی بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔