آپا نثار فاطمہ کون ، توہین رسالت قانون بارے احسن اقبال کی والدہ کا کردار بھی سامنے آگیا

ختم نبوت ﷺحلف نامے میں گزشتہ سال ہونے والی ارادی ترمیم یا مبینہ غلطی کے بعد سے پورے ملک کے عوام میں غم و غصہ پایا جارہا ہے جس کا عملی مظاہرہ خواجہ آصف پر سیاہی، نوازشریف اور احسن اقبال پر جوتے پھینکنے صورت میں نظر آچکا تھا لیکن اب وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کے بعد معاملہ زیادہ گمبھیر ہوگیا اور ہر شخص تشویش میں مبتلا نظر آتا ہے۔ ختم نبوت ﷺ کے حلف نامے میں تبدیلی کو بنیاد بنا کروفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ہے لیکن حملہ کرنے والے کو شاید یہ نہیں پتا ہوگا کہ جس قانون کیلئے آج اس نے وزیر

داخلہ پر حملہ کیا وہ انہی کی والدہ کی محنتوں اور کوششوں کے باعث نہ صرف قومی اسمبلی سے منظور ہوا بلکہ انہوں نے عدالتوں سے بھی اس قانون کیلئے تحفظ حاصل کیا۔وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کے بعد علامہ خادم حسین رضوی بھی میدان میں آگئے ،ایسا مطالبہ کر دیا کہ جو کسی کے تصور میں بھی نہ ہو گاوفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی والدہ نثار فاطمہ جنہیں آپا نثار فاطمہ بھی کہا جاتا ہے ، جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔ آپا نثار فاطمہ نے 1986 میں توہین رسالت ﷺکا قانون اسمبلی میں پیش کیا۔ ان کی جانب سے پیش کیا

جانے والا قانون 295 سی اسمبلی سے منظور کرلیا گیا جس میں توہین رسالت ﷺکے مرتکب شخص کیلئے کم از کم سزائے موت تجویز کی گئی تھی، لیکن اس وقت کے وزیر قانون اقبال احمد خان نے آخری منٹ پر اس قانون میں عمر قید کا اضافہ کردیا۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.