ٹچ فون کی تصاویرکومحسوس کرنا بھی ممکن
امریکا میں پاکستانی انجینئر ڈاکٹر علی اسرار اور ان کے ساتھیوں نے ایسی ٹچ اسکرین پر کام شروع کردیا ہے جس میں ریشم کا کپڑا دکھائی دے تو چھونے پر لطیف احساس ہوگا اور کسی درخت کا تنا چھونے پر کھردرا محسوس ہوگا۔
ڈزنی لیبس سے وابستہ علی اسرار ہیپٹک انجینئرنگ کے ماہر ہیں جس میں کمپیوٹر اور ٹچ اسکرین پر اس شے کا لمس محسوس کیا جاسکتا ہے جو نہ صرف ٹچ اسکرین کو اگلے درجے تک لے جائے گا بلکہ نابینا افراد کی مدد اور تعلیم میں بھی اہم کردار ادا کرسکے گا۔
اس کے علاوہ آپ برف کی ٹھنڈک اور روشنی کی حرارت بھی محسوس کرسکتے ہیں۔ ڈزنی کے ٹیسلا ٹچ پروگرام کے تحت تصویر کے مطابق اسکرین پر کئی قوتیں کام کرتی ہیں جو چھونے والوں کو عین اسی طرح کا احساس دیتی ہیں۔
علی اسرار کے مطابق ٹچ اسکرین پر کسی شے کا احساس دلا کرایک جانب تو نابینا افراد ٹیکنالوجی سے استفادہ کرسکیں تو دوسری جانب اس سے تحقیق اور تفریح کو نیا روپ ملے گا۔ انہوں نے ٹیکچوایٹر نامی ایک آلہ تیار کیا ہے جو انگلیوں کی حرکات کے تحت آواز خارج کرتا ہے۔ یہ طریقہ نابینا افراد کو بولنے اور سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔
اسی طرح اگر کسی فاسل کی تصویر دکھائی دے رہی تو چھونے پر اس کے ہموار حصے نرم ہوتے ہیں جبکہ اس کے کھردرے حصے سخت احساس دیتے ہیں ۔ اسی طرح سانسوں کے زور اور آواز کے ارتعاشات کو بھی ٹچ کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے۔
2009ء میں ڈزنی لیب میں علی اسرار اور ان کے ساتھیوں نے پہلے ہپٹک ٹیبلٹ کا نمونہ تیار کیا تھا۔ اس کے لیے انہوں نے شیشے میں کئی موصل (کنڈکٹو) شیٹیں لگائی اور ان میں انسولیشن کی باریک پرت بچھائی تھی اور اسے الیکٹرو وائبریشن کا نام دیا تھا۔
کئی برس کی محنت کے بعد اب وہ ایسا ٹیبلٹ بنا چکے ہیں جو جیلی فش کی پھسلن کو محسوس کراسکتا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے بالوں، ریشم، جینز اور ریگ مال کے احساسات کو ٹچ اسکرین پر کامیابی سے منتقل کیا۔ اس کے علاوہ مزید بہتری کے بعد کاغذ اور روغن شدہ دیوار کو بھی ظاہر کیا۔
ڈزنی لیب میں ان کی تحقیق جاری ہے اور اب وہ بہت بہتر انداز میں چھونے پر حقیقی احساس دلانے والے ٹیبلٹ تیار کرلیں گے۔