’استنبول میں سعودی سفارتخانے میں اس شخص کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے کیونکہ۔۔۔‘ ترک پولیس نے سعودی عرب پر خوفناک ترین الزام لگادیا، طوفان برپاہوگیا

گزشتہ دنوں ترکی میں مقیم سعودی صحافی جمال خشوگی اپنی دستاویزات لینے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے گیا لیکن پھر وہاں سے باہر نہیں نکلا۔ اب اس حوالے سے ترک پولیس نے سعودی عرب پر ایسا الزام عائد کر دیا ہے کہ ایک طوفان برپا ہو گیا۔ میل آن لائن کے مطابق ترک پولیس کے ذرائع نے مڈل ایسٹ آئی سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی سفارتخانے میں جانے والے 59سالہ جمال خشوگی کو بدترین تشدد کرکے قتل کیا جا چکا ہے اور اس کی لاش کے

ٹکڑے کر دیئے گئے ہیں۔اسے سفارتخانے کی عمارت کے اندر ہی قتل کیا گیا۔ سعودی حکومت کی طرف سے ترک پولیس کے اس الزام کی سختی سے تردید کر دی گئی ہے۔ ریاض سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جمال خشوگی سفارتخانے سے نکلنے کے بعد لاپتہ ہوا۔سعودی سفارتخانے کا اس کی گمشدگی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق ترک پولیس کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ”جمال خشوگی پر تشدد سے لے کر اس کی لاش کے ٹکڑے کرنے تک ہر قدم کی ویڈیوز بنائی گئی تاکہ ثابت کیا جا سکے کہ مشن کامیاب ہو گیا ہے۔ اس کے بعد وہ ویڈیوز ترکی سے باہر پہنچا دی گئیں۔“ترک پولیس قبل ازیں بتا چکی ہے کہ منگل کے روز لگ بھگ 15سعودی، بشمول حکومتی عہدیدار، 2پروازوں کے ذریعے استنبول پہنچے اور سعودی سفارتخانے میں گئے۔ اس وقت خشوگی سفارتخانے میں ہی موجود تھا۔ اے ایف پی

سے گفتگو کرتے ہوئے ترکی کے حکومتی ذرائع نے بھی بتایا ہے کہ ”ابتدائی تحقیقات کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ خشوگی کو سعودی عرب سے بھیجی گئی ایک خصوصی ٹیم نے قتل کیا، جو سفارتخانے آئی اور اسی روز واپس چلی گئی۔“جمال خشوگی اپنے آرٹیکلز میں سعودی ولی عہد شہزاد ہ محمد بن سلمان پر شدید تنقید کیا کرتا تھا۔ وہ تین روز قبل اپنی ترک منگیتر کے ہمراہ سفارتخانے اپنی دستاویزات لینے گیا۔ وہاں وہ اپنی منگیتر کو باہر انتظار کرنے کا کہہ کر اندر چلا گیا اور پھر باہر نہیں نکلا۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.