لیڈرہوتوایسا۔۔۔۔ترک صدرکے بیان سے آسٹریلوی وزیراعظم تلملاء اٹھے،بڑااعلان

آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکوٹ موریسن کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ میں ایک آسٹریلوی شدت پسند کی جانب سے دو مساجد پر دہشت گرد حملوں کے بعد ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کا بیان "غیر ذمے دارانہ”، "پست” اور "اہانت آمیز” ہے۔بدھ کے روز ABC چینل کے ساتھ انٹرویو میں موریسن نے کہا کہ وہ آج کینبرا میں ترکی کے سفیر کو طلب کر کے ان سے ترکی کے صدر کے اس "انتہائی توہین آمیز” بیان کے بارے میں وضاحت مانگیں گے۔

ادھر ترکی کے صدر کی جانب سے اپنی انتخابی مہم کے دوران ،، کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملوں کی وڈیو استعمال کیے جانے پر نیوزی لینڈ چراغ پا ہو گیا ہے۔ یہ دہشت ناک وڈیو حملہ کرنے والے دہشت گرد نے بنائی تھی۔ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کے نائب ونسٹن پیٹرز نے پیر کے روز احتجاج کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ "اس خون ریزی اور قتل عام کو سیاسی رنگ دینا ہمارے عوام کے مستقبل اور سلامتی کو نیوزی لینڈ اور اس کے بیرون خطے میں ڈال دے گا۔ یہ امر قطعا غیر

منصفانہ ہے”۔ایردوآن نے دونوں مساجد میں ہونے والے قتل و غارت کو ترکی ، اسلام اور ذاتی طور پر خود اپنے آپ پر ایک بڑے حملے کا حصہ قرار دیا تھا۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ جو آسٹریلوی باشندے اسلام کے معاند ہوں گے ان کا انجام پہلی جنگ عظیم کے دوران گیلی پولی کے معرکے میں عثمانی افواج کے ہاتھوں مارے جانے والے آسٹریلوی فوجیوں جیسا ہو گا۔اناضول نیوز ایجنسی کے مطابق ایردوآن نے مساجد میں نمازیوں کو شہید کرنے والے قاتل برینٹن ٹیرینٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "تمہیں اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔ اگر نیوزی لینڈ نے تمہارا احتساب نہیں کیا تو ہم یہ جانتے ہیں کہ تمہارا احتساب کیسے کیا جانا

چاہیے”۔فیس بک اور ٹویٹر پر حملے کی وڈیو (جو ٹیرینٹ نے خود براہ راست نشر کی تھی) کی پوسٹنگ روک دیے جانے کے بعد ایردوآن نے مختلف شہروں میں انتخابی مہم کے دوران عوامی اجتماعات میں اس اشتعال انگیز وڈیو کو بار بار دکھایا۔ واضح رہے کہ ترکی میں 31 مارچ کو بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں۔ایردوآن نے نیوزی لینڈ کے حملوں میں 50 مسلمانوں کی شہادت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "ہم ہلال اور صلیب کے درمیان معرکہ آرائی کی جانب واپس نہیں لوٹنا چاہتے لیکن اگر آپ لوگوں نے یہ ارادہ کر لیا ہے تو پھر ہم بھی اس کے لیے تیار ہیں”۔ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کی جانب سے گزشتہ جمعے کو نیوزی لینڈ میں ایک دہشت گرد حملے میں 50 نمازیوں کی شہادت کی وڈیو بار بار دکھانے پر انہیں ترک اور عالمی میڈیا کی جانب سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.