ترک صدر نے مسلمان لیڈر ہونے کا حق ادا کر دیا – مسلم امّہ کے جذبات کا اظہار کر دیا
ترک صدر طیب رجب اردگان نے کہاہے کہ پورا مقبوضہ کشمیر جیل کی صورت اختیار کرچکاہے ، مقبوضہ کشمیر میں خونریز ی کا خدشہ ہے ، بھارت میں گائے کا گوشت کھانے پر مسلمانوں کوزندگی جلایا جارہا ہے ۔
اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ”نفرت انگیز تقاریر“سے نمٹنے سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر طیب رجب اردگان نے کہا کہ پورا مقبوضہ کشمیر جیل کی صورت اختیار کرچکاہے ، مقبوضہ کشمیر میں خونریز ی کا خدشہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں گائے کا گوشت کھانے پر مسلمانوں کوزندگی جلایا جارہا ہے ۔ انسانیت خلاف جرائم سے پہلے نفرت انگیز تقاریر جنم لیتی ہیں، پوری دنیا میں مسلمان نفرت انگیز تقاریر کا آسان ہدف ہے ۔
اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کاکہنا تھا کہ نفرت انگیزی اورنسلی امتیازات کے محرکا ت سے نمنٹا ضرور ی ہوگیاہے ، کسی بھی کمیونٹی کوالگ تھلک کردینے سے انتہا پسندی بڑھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو سمجھنا ہوگا کہ مسلمانوں کو نبیﷺ سے کتنی محبت ہے؟ دہشت گردی کامذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔ آزادی اظہاررائے کی آڑ میں مذہبی کتابوں اور شخصیات کی تذلیل کی اجازت نہیں دینی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ مغرب میں رہنے والے مسلمانوں کو اسلامی فوبیا کا سامنا ہے ، نفر ت انگیز تقاریر اور اسلامی فوبیا کے خلاف موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ، مانچسٹر میں پاکستانیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کاخود گواہ ہوں۔وزیراعظم کا کہنا تھاکہ نائن الیون سے پہلے 75فیصد حملے تاملوں نے کئے جو ہندو تھے ،اس سے پہلے دوسری جنگ عظیم میں بھی جاپانی فوجیوں نے خود کش حملے کئے۔نائن
کے بعد دہشتگردی کو مسلمانوں سے نتھی کردیا گیالیکن کسی نے بھی ہندومذہب کو دہشتگردی سے نہیں جوڑا ،یہودی سوسائٹی میں انتہا پسند ہیں اور ہندوستان میں بھی انتہا پسند ہیں، ہم بنیاد پرست اسلام کی اصطلاح سنتے ہیں ، اسلام صرف ایک ہے جو ہمار ے آخری نبیﷺ نے ہم کو سکھایا ہے ۔ہم مغرب کوبتا نہیں سکتے کہ مذہب کی توہین سے ہم کو کتنا دکھ پہنچتا ہے؟نبی ﷺ کی شان میں گستاخی پر مسلمانوں کی دل آزار ی ہوتی ہے ، مغربی لوگوں کومعلوم ہی نہیں کہ مسلمان نبی ﷺ سے کتنی محبت کرتے ہیں؟مغرب میں لوگ وہ درد محسوس نہیں کرسکتے جو مسلمانوں کو مذہب کی توہین سے ہوتا ہے ،مغرب میں ہولو کاسٹ کی بات نہیں کی جاتی کیونکہ اس سے یہودیوں کی دل آزاری ہوتی ہے ،نفرت انگیز بیانیے کا ازالہ کیا جانا ضروری ہے ۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت میں انتہا پسند اقتدار میں آگئے ہیں ،نفرت انگیز تقاریر اور اسلامی فوبیے کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جرمن مسجد میںمسلمانوں کا قتل عام کیا گیا لیکن اس کا تعلق دہشت گردی سے نہیں جوڑا گیا، بدقسمتی سے مغربی رہنماﺅں نے اسلام کودہشت گردی سے جوڑاہے ۔ واضح رہے کہ کانفرنس کا انعقاد پاکستان اور ترکی نے مشترکہ طور پر کیاتھا ۔