ترکی اور سعودی عرب کے تعلقات اچانک انتہائی خراب ہوگئے، مسلم دنیا کےلئے بے حد تشویش ناک خبر آگئی
امت مسلمہ کا اتحاد ایک پرانا خواب ہے۔ یہ تو معلوم نہیں کہ وہ مبارک دن کب آئے گا جب اسلامی دنیا یکجان ہو کر کھڑی ہو گی، مگر اس وقت کی حقیقت یہ ہے کہ مسلم ممالک ایک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑے ہیں۔ سعودی عرب اور ترکی کے درمیاں شروع ہونے والے اس نئے جھگڑے کو ہی دیکھ لیجئے۔ ترکی میں ایک معروف سعودی صحافی قتل ہو چکا ہے، اور ترک حکام کو شک ہے کہ اسے خود سعودی حکومت نے ہی قتل کروایا ہے کیونکہ وہ سعودی حکمرانوں کا سخت ترین نقاد تھا۔ یہ معاملہ اب ایسی صورت اختیار کر گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک سنگین بحران کی سی کیفیت پیدا ہوتی نظر آ رہی ہے۔
میل آن لائن کے مطابق گزشتہ دنوں ترکی میں مقیم سعودی صحافی جمال خشوگی اپنی دستاویزات لینے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے گیا لیکن مبینہ طور پر پھر وہاں سے باہر نہیں نکلا۔ اب اس حوالے سے ترک پولیس نے سعودی عرب پر ایسا الزام عائد کر دیا ہے کہ ایک طوفان برپا ہو گیا ہے۔
ترک پولیس کے ذرائع نے مڈل ایسٹ آئی سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی سفارتخانے میں جانے والے 59سالہ جمال خشوگی کو بدترین تشدد کرکے قتل کیا جا چکا ہے اور اس کی لاش کے ٹکڑے کر دیئے گئے ہیں۔اسے سفارتخانے کی عمارت کے اندر ہی قتل کیا گیا۔ سعودی حکومت کی طرف سے ترک پولیس کے اس الزام کی سختی سے تردید کر دی گئی ہے۔ ریاض سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جمال خشوگی سفارتخانے سے نکلنے کے بعد لاپتہ ہوا۔سعودی سفارتخانے کا اس کی گمشدگی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق ترک پولیس کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ”جمال خشوگی پر تشدد سے لے کر اس کی لاش کے ٹکڑے کرنے تک ہر قدم کی ویڈیوز بنائی گئی تاکہ ثابت کیا جا سکے کہ مشن کامیاب ہو گیا ہے۔ اس کے بعد وہ ویڈیوز ترکی سے باہر پہنچا دی گئیں۔“
ترک پولیس قبل ازیں بتا چکی ہے کہ منگل کے روز لگ بھگ 15سعودی، بشمول حکومتی عہدیدار، 2پروازوں کے ذریعے استنبول پہنچے اور سعودی سفارتخانے میں گئے۔ اس وقت خشوگی سفارتخانے میں ہی موجود تھا۔ اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے ترکی کے حکومتی ذرائع نے بھی بتایا ہے کہ ”ابتدائی تحقیقات کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ خشوگی کو سعودی عرب سے بھیجی گئی ایک خصوصی ٹیم نے قتل کیا، جو سفارتخانے آئی اور اسی روز واپس چلی گئی۔“