ترکی میں صدارتی انتخابات، کس نے میدان مارا؟ حیران کن نتائج
ترکی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک ساتھ ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹنگ ہوئی جس کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔ترک صدارتی انتخاب میں 91 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی ہے جس کے مطابق 53 فیصد ووٹوں کے ساتھ طیب اردوان سب سے آگے ہیں۔ترک میڈیا کے مطابق اپوزیشن امیدوار محرم انجے 30 فیصد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
ترکی کے مقامی وقت کے مطابق پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو شام 5 بجے تک بلاتعطل جاری رہی اور پاکستانی وقت کے مطابق شام 7 بجے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوا۔ترک سرکاری میڈیا کے مطابق انتخابات میں ووٹرز کا ٹرن آوٹ 87 فیصد رہا۔پارلیمانی انتخاب میں بھی طیب اردوان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کو برتری حاصل ہے۔پارلیمانی انتخاب کے لیے ڈالنے جانے والے 88 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہوگئی ہے جس کے مطابق جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی 43 فیصد ووٹ لے کر سب سے آگے ہے۔
ترکی کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات ایک ساتھ ہورہے ہیں اور صدارتی انتخاب کے لیے رجب طیب اردوان سمیت 6 امیدوار میدان میں ہیں جن میں محرم اِنجے، میرل ایکسینر، سلاحیتن دیمارتس، تیمل، دوگو پرینسک شامل ہیں۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق رجب طیب اردوان کی جیت کے واضح امکانات ہیں تاہم حزب اختلاف کے رہنما محرم اِنجے انھیں مشکل میں ڈال سکتے ہیں۔2016 کی ناکام فوجی بغاوت اور صدارتی اختیارات میں اضافے کی ترامیم
کے بعد الیکشن کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے تاہم فوج اور اعلیٰ عدلیہ میں تقرریوں سمیت اہم اختیارات نئے صدر کو ترکی کا مضبوط ترین سربراہ بنا دیں گی۔ صدارتی انتخابات میں کسی امیدوار کا 50 فیصد سے زائد ووٹ لینا ضروری ہے اگر کوئی ایک امیدوار یہ ہدف حاصل نہ کر سکا تو پھر زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں میں ایک بار پھر 8 جولائی کو مقابلہ ہوگا۔