وفاقی وزیر اعظم سواتی کے خلاف جے آئی ٹی کی رپورٹ آ گئی جھوٹ پکڑا ا گیا
آئی جی اسلام آباد کیس میں جے آئی ٹی نے اعظم سواتی کو قصور وار قرار دے دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم 62 ون ایف چارج کرتے ہیں آپ دفاع پیش کریں۔
اعظم سواتی کیخلاف آئی جی اسلام آبادتبادلہ کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے کی۔ جسٹس اعجازالاحسن کے استفسار پر اعظم سواتی کے وکیل نے بتایا کہ جے آئی ٹی کی سر بمہر رپورٹ جمع کرائی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے جے آئی ٹی رپورٹ پڑھی جس میں لکھا ہے کہ سواتی فیملی اور ان کے ملازمین کے بیانات اور دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ باغ میں گائے گھسنے کا الزام مکمل جھوٹا اور گھڑا ہوا ہے، سواتی کے ساتھ حکام نے خصوصی برتاؤ کیا اور اس معاملے میں اثر و رسوخ استعمال کیا گیا ۔ اعظم سواتی نے اپنے دفتر اورعہدے کا ناجائز استعمال کیا اور اختیارات کا غلط استعمال کیا گیا ۔غریب خاندان پر جو الزامات عائد کیے گئے وہ درست نہیں غریب خاندان پر زمین پر قبضے کے الزامات درست ثابت نہیں ہوئے۔ انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پرمقدمہ درج ہوناچاہیے۔ بنیادی سوال یہ ہے کہ غریبوں پردھونس دھاندلی کی گئی، غریبوں کی داد رسی ہوئی ہے یا نہیں؟ کیا نئے آئی جی اسلام آبادعدالت میں موجودہیں؟۔ چیف جسٹس کے استفسار پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی کی پیشی کیلئے نوٹس جاری نہیں ہواتھا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ اعظم سواتی ملک سے باہرہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا مقدمے کی سماعت کل تک ملتوی کردیتے ہیں۔ کیاایسے آدمی کو وزیر کے عہدے پر رہناچاہیے؟ دیکھناہے کہ اس معاملے پر 62 ون ایف کااطلاق ہوتاہے؟ ہم 62 ون ایف کا نوٹس کردیتے ہیں ، آپ ہمیں مطمئن کریں ۔
چیف جسٹس نے اعظم سواتی کے وکیل کو ہدایت کی کہ جے آئی ٹی رپورٹ پرایک دوروزمیں جواب دیں۔ وکیل علی ظفر نے کہا کہ اعظم سواتی 3 دسمبرکو ملک واپس آرہے ہیں، موکل کی واپسی کے ایک ہفتے بعد جواب جمع کراسکوں گا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا علی ظفرصاحب ! یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اعظم سواتی کو وقت سے پہلے بلالیں گے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے کیس کی مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی۔