ہرفقرے پراعتراض نہ اٹھائیں اگر ہم جواب دینے پر آ گئے تو ۔۔۔۔ نواز شریف کے وکیل اور واجد ضیاء کے درمیان تلخ کلامی ۔۔ احتساب عدالت سے ناقابل یقین خبر ا گئی

مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف احتساب عدالت میں موجود ہیں جبکہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے۔احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے بتایا کہ 20اپریل کوایڈیشنل ڈائریکٹرایف آئی اے کے طورپرکام کررہا تھا۔واجد ضیاء نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ سنایا، عدالت عظمیٰ نے گلف اسٹیل کے قیام، فروخت، واجبات سے متعلق سوالات پوچھے۔جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ سرمایہ قطرسے کیسے برطانیہ، سعودی عرب گیا؟ یہ بھی سوال شامل تھا، سپریم کورٹ نے پوچھا قطری شہزادے حماد بن جاسم کا خط

افسانہ تھا یا حقیقت اور حسین نوازکی جانب سے والد کوکروڑوں کے تحائف سے متعلق سوال کیے گئے۔واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ یہ وہ سوال ہیں جن سے متعلق تفتیش کرنی تھی جبکہ لندن فلیٹس سے متعلق بھی سوالات پوچھے گئے، برطانیہ میں کمپنی کا سوال پوچھا گیا جوریفرنس سے متعلق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ تفتیش کرنی تھی نوازشریف اثاثوں کے مالک ہیں یا بےنامی دار، جےآئی ٹی کو60 دنوں میں حتمی رپورٹ کی ہدایات دی گئیں۔جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ عدالتی حکم پرجے آئی ٹی کے ناموں کوحتمی شکل دی گئی، مجھے جےآئی ٹی سربراہ

اور دیگر5 افراد کوبطورممبرشامل کیا، 10جولائی2017 کوجے آئی ٹی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی۔خواجہ حارث اورنیب پراسیکیوٹرکے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہاحتساب عدالت میں سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہرفقرے پراعتراض نہ اٹھائیں، ہم بھی جواب دیں گے بیان بہت لمبا ہوجائے گا، اپنا اعتراض لکھ لیں بعد میں اس پربحث کرلیں، درست ہو یاغلط آپ نے ہربات پراعتراض کرنا ہے۔نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میری قانونی ذمہ داری ہے اعتراض بنتا

ہے تو اٹھاؤں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اس طرح سے بیان ریکارڈ نہیں ہوسکتا۔خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو ایک ماہ کا وقت دیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے نوازشریف اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت کوٹرائل مکمل کرنے کی تاریخ میں 9 جون تک کی توسیع کردی تھی۔یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 8 مئی کو ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو 10 مئی کو العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کیا تھا۔(ع،ع)

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.