’میری والدہ سنی اور والد شیعہ ہیں، اور میں سب پاکستانیوں کوبتانا چاہتی ہوں کہ۔۔۔‘ اس طرح کے خاندان میں رہنا کیسا ہوتا ہے؟ پاکستانی لڑکی نے بتادیا
شیعہ اور سنی فرقوں کے معاملے سے ہم سبھی آگاہ ہیں لیکن کیا ہو جب یہ دونوں فرقے کسی ایک ہی گھر میں اکٹھے ہوں جائیں؟ ایک ایسی ہی لڑکی نے اپنا تجربہ لوگوں کے گوش گزار کیا ہے، جس کا باپ شیعہ اور ماں سنی ہے، جسے سن کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔ ویب سائٹ ’پڑھ لو‘ کے مطابق عروج فاطمہ نامی اس لڑکی نے اپنے فیس بک اکاﺅنٹ پر ایک طویل پوسٹ میں بتایا ہے کہ ”میں سنی ماں اور شیعہ باپ کے ہاں پیدا ہوئی۔ پہلی چیز جو میں نے ان فرقوں کے متعلق سنی وہ دونوں فرقوں کی اذان تھی۔ عمر کے ساتھ میں نے دونوں فرقوں کی تعلیمات سیکھیں، دونوں کا وضو اور نماز کی ادائیگی کا طریقہ سیکھا۔ میں نے دو بار قرآن مجید پڑھا، ایک بار شیعہ اور ایک بار سنی مولوی سے۔ جب میں تین سال کی تھی تو میری دادی مجھے سلانے کے لیے ”یا اللہ، یا نبیﷺ، یا علیؓ، یا فاطمہؓ، یا حسنؑ،
یا حسینؑ۔“ گانے کے انداز میں پڑھتی تھیں۔ چنانچہ جو پہلے الفاظ میں نے سیکھے وہ یہی نام تھے۔ جب میں ذرا بڑی ہوئی تو مجھے میرے نام کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہوا۔ سوچیں کہ ایک 8سال کی لڑکی دوسری 8سال کی لڑکی سے کہہ رہی تھی کہ ”تمہارے ابو تمہیں بکرا پہ قتل کر دیں گے کیونکہ تم شیعہ ہو، اور تمہارے ساتھ کھانا نہیں کھانا۔“ یہاں سے مجھے فرقہ وارانہ نفرت کا تجربہ ہونا شروع ہوا۔ میں اپنے نام سے نفرت کرنے لگی اور اپنی ذات خفیہ رکھنے کی کوشش کرنے لگی۔ اپنی دادی اور چچاﺅں کے ساتھ میرا رویہ جارحانہ ہو گیا۔ مجھے مجالس سے نفرت ہوگئی۔ مجھے بہت کم پروا رہ گئی کہ حسینؑ کون تھے اور انہیں شہید کس نے کیا تھا۔ اس معاملے پر بات کرنا بھی مجھ پر بہت گراں گزرنے لگا تھا۔ “
فاطمہ نے مزید لکھا کہ ”یہ 2010ءکی بات ہے جب ایک روز مجھ احساس ہوا کہ اللہ چاہتا تھا کہ میں یہ سب کچھ دیکھوں۔ میں ایک روز اپنے بابا کے کہنے پر بوجھل دل کے ساتھ، یہ سوچتے ہوئے ایک مجلس میں چلی گئی کہ اب ایک گھنٹے کے لیے مجھے یہ رونا دھونا برداشت کرنا پڑے گا۔ مجھے نہیں معلوم کہ کس چیز نے مجھے اس کام پر مجبور کیا لیکن میں توجہ کے ساتھ مائیک پر بولنے والے شخص کو سنتی رہی۔ وہ شخص محرم اور کربلا کے بارے میں بتا رہا تھا۔ میں
جیسے جیسے سنتی گئی، میرے اندر جیسے کوئی چیز ٹوٹتی جا رہی تھی۔ یہ سوچ کر میرا دل کر رہا تھا کہ اپنے دماغ کو اپنے ناخنوں سے نوچ ڈالوں کہ میں ماضی میں محرم کے بارے میں کیا کچھ سوچتی رہی تھی اور اپنی زندگی کے 14سال تک اسے کیسے نظرانداز کرتی رہی تھی۔میں ہر وہ دن واپس لانا چاہتی تھی جو میں نے مجالس کے بغیر گزارا۔ اس دن کے بعد محرم میرے تمام مہینوں کا کعبہ بن گیااور تمام مہینے اس کا طواف کرنے لگے۔میں نے یہ پوسٹ اس لیے نہیں کی کہ سنی کیا کرتے ہیں اور شیعہ کیا کرتے ہیں۔ یہ پوسٹ صرف محرم اور کربلا کے بارے میں ہے اور لوگوں کو اپنا تجربہ بتانے کے لیے ہے کہ ایک ایسے خاندان میں پرورش پانا کیسا ہوتا ہے جہاں شیعہ اور سنی اکٹھے ہوں۔“