عمران خان بال بال بچ گئے ۔۔۔ دو وزراء عمران خان سے کس فائل پر دھوکے سے دستخط کروانا چاہتے تھے؟ وزیر اعظم کس مصیبت میں پھنس سکتے تھے؟ ناقابل یقین انکشاف نے حکومتی حلقوں میں تہلکہ مچا دیا
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے کہا کہ بیت سے وفاقی وزرا حکومت کے ساتھ کھیلتے ہیں یہاں تک کہ خود وزیراعظم کو بھی نہیں چھوڑا جاتا۔ حال ہی میں دو وفاقی وزرا نے وزیراعظم عمران خان
کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے جس کے ہمارے پاس دستاویزی ثبوت بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کابینہ میں ایک سمری آنی تھی ، اجلاس شروع ہونے سے قبل اس سمری کو ود ڈرا کر دیا گیا ، اور کابینہ اجلاس کے ایجنڈے سے یہ کہہ کر ہٹا دیا گیا کہ کابینہ اس سمری کے حوالے سے کوئی بات نہ کرے۔ دراصل ہوا یہ کہ 2004ء میں ٹیلی نار، زونگ، وارد اور دیگر کمپنیوں کو لائسنسز دئے گئے جس کے لیے ایک ایک کمپنی سے 291 ملین ڈالر لیے تھے۔ان کمپنیوں کو 15 سال تک کے لیے لائسنسز دئے گئے تھے اور اب ان کمپنیوں کی میعاد ختم ہونے والی ہے۔دو کمپنیوں کی میعاد 25 مئی کو اور تیسری کی اکتوبر میں ختم ہو رہی ہے۔ اس سے قبل لائسنسز کی تجدید کرنی ہے۔ ان کمپنیوں میں وارد ، زونگ اور ٹیلی نار شامل ہیں ۔ اس حوالے سے ایک سمری تیار کی جا رہی تھی کہ تجدید کیسے ہو گی ، کتنے پیسے لیے جائیں گے، پیسے اقساط میں لیے جائیں گے یا نہیں وغیرہ وغیرہ۔ تکنیکی طور پر اس کی تیاری کی جا رہی ہے تھی جس کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے ایک کنسلٹنٹ کی مدد حاصل کی ۔انہوں نے وزیراعظم کو بھی بتایا تو انہوں نے بھی ضروری سمجھ کر منظوری دے دی۔ لیکن اس کے لیے جو رقم لکھی گئی تھی وہ 1.3 بلین ڈالر تھی۔ اور کہا گیا کہ یہ رقم لائسنس کی تجدید کی مد میں تین موبائل کمپنیوں کی آکشن سے ملے گی۔
اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں خالد مقبول صدیقی اور اسد عمر کو شامل کیا گیا، انہیں ہدایت کی گئی کہ آپ اس کمیٹی کو دیکھیں،اس میں ہونے والے کام کو دیکھیں۔وزیر لیول کے علاوہ ایک اور کمیٹی بنا دی گئی جس میں بیوروکریٹس شامل تھے۔ اس پر بریگیڈئیر نعیم نے ایک خط لکھا جو 18 جنوری کو لکھا گیا جس میں کہا گیا کہ آپ نے یہ کو کمیٹیاں تشکیل دی ہیں آپ یہ سب کیسے کر سکتے ہیں کیونکہ آپ کے پاس تو اس حوالے سے کوئی تجربہ نہیں ہے۔ فریکونسی ایلوکیشن بورڈ کے بریگیڈئیر نعیم نے کہا کہ یہ سارے تجربات کو ہمارے پاس ہیں، پچھلی مرتبہ بھی ہم نے آکشن کروائی تھی یہ ہمارا کام ہے۔خط میں انہوں نے قانون کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت ایلوکیشن بورڈ کے کام میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ قانون کے مطابق آپ صرف ہمیں پالیسی میٹرز پر گائیڈ لائن دے سکتے ہیں ، تکنیکی طور پر آپ ہمیں کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ ہمارا کام ہے جس میں وزیراعظم تک مداخلت نہیں کر سکتے۔ اپنے خط میں انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے رؤف کلاسرا نے کہا کہ ایک بریگیڈئیر کے خط نے وزیراعظمعمران خان کو ایک بہت بڑے اسکینڈل سے بچا لیا ہے۔