میاں بیوی نے یتیم بچی کو گود لے لیا، 6 ماہ بعد وہ ان کی زبان سیکھ گئی تو ایسا راز بتادیا کہ دونوں میاں بیوی کو زندگی کا سب سے زوردار جھٹکا لگ گیا، کیونکہ وہ۔۔۔

مغربی ممالک میں ایسے نیک دل لوگوں کی کمی نہیں جو غریب ممالک سے لاوارث بچوں کو گود لے لیتے ہیں تا کہ ان کی زندگی بدل سکیں۔ بظاہر تو یہ بہت ہی اچھی بات ہے لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ کچھ سفاک لوگوں نے اس اچھے کام کو بھی اپنے مفادات کے لئے انتہائی بھیانک انداز میں استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔

ویب سائٹ ’وائرل نووا‘ کے مطابق امریکی ریاست اوہائیو سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے کی گود لی گئی افریقی بچی کی اصل حقیقت سامنے آنے کے بعد اس لرزہ خیز دھندے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ایڈم ڈیوس اور جیسکا ڈیوس نامی اس جوڑے نے چھ ماہ قبل افریقی بچی نماتہ کو گود لیا تھا۔ انہیں بتایا گیا تھا کہ اس بچی کا باپ مر چکا ہے اور ماں اس پر بہت ظلم کرتی ہے۔ ایڈم اور جیسکا کو اس بچی پر بہت ترس آیا اور انہوں نے اسے اپنی بیٹی بنا لیا۔

بچی انگریزی زبان سے نابلد تھی لیکن چھ ماہ کے دوران وہ کسی حدتک یہ زبان سمجھنے اور بولنے لگی تھی۔ جب وہ اپنی بات کہنے کے قابل ہوئی تو ایک روز جیسکا سے کہنے لگی کہ وہ انہیں ایک راز بتانا چاہتی ہے۔ اور پھر اس نے ایک ایسی بات کہہ دی کہ بیچاری جیسکا دل تھام کر رہ گئیں۔ بچی نے بتایا کہ وہ یتیم نہیں ہے اور نا ہی کبھی اس کی ماں نے اس پر ظلم کیا۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ اپنے گھر میں بہت خوش تھی اور اپنے ماں باپ کی یاد اسے بہت ستاتی ہے۔

یہ بات جان کر جیسکا اور ایڈم نے بچی کی واپسی کے لئے متعلقہ سرکاری ادارے سے رابطہ کیا۔ تب ہی اس ایجنسی کے خلاف بھی تحقیق شروع ہوئی جو اس بچی کو امریکا لائی تھی۔ پتا یہ چلا کہ اس ایجنسی نے کمسن بچوں کی خرید و فروخت کا سلسلہ شروع کر

رکھا تھا اور اب تک درجنوں بچوں کو غیر قانونی طور پر افریقہ سے لا کر امریکی والدین کے حوالے کر چکی تھی۔ بے خبر جوڑے یہ سمجھ کر بچوں کو گود لے لیتے تھے کہ وہ لاوارث ہیں لیکن درحقیقت انہیں دھوکے اور جعلسازی سے ان کے والدین سے چھین کر امریکا لایا جاتا تھا۔ نماتہ کو واپس یوگنڈا بھیج دیا گیا ہے جہاں اب وہ اپنے والدین کے ساتھ ہنسی خوشی رہ رہی ہے۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.