سعودی خاتون زچگی کے بعد پیٹ میں پراسرار دھماکے سے موت کے منہ میں چلی گئی، ایسا کیوں ہوا اور حکام کی دوڑیں کیوں لگ گئیں؟ 

سعودی عرب کے جنوبی شہر النماص کے ایک ہسپتال میں زچگی کا ایک ایسا واقعہ سامنے آیا ہے جسے سن کر سب حیران و پریشان ہیں۔یہ واقعہ گزشتہ جمعرات کو پیش آیا جب سرجری کے ذریعے بچے کو تو نکال لیا گیا لیکن خاتون کی حالت بدستور خراب رہی اور پھر پیٹ میں پراسرار دھماکے سے اس کی موت ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں۔۔۔اس لڑکے نے شادی ہال میں گھس کر یہ نیلا بیگ چرا لیا اور دوڑ لگا دی، اس بیگ میں کیا تھا؟ دولہے کو پتہ چلا تو اس کے پیروں تلے زمین ہی نکل گئی، بیچارا شادی ہی بھول گیا کیونکہ۔۔۔

ویب سائٹ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق تغرید محمد العمری نامی ایک حاملہ خاتون کو درد کے بعد النماص ہسپتال میں داخل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے آپریشن کے ذریعے بچہ نکالا لیکن تغرید کی حالت بدستور خراب رہی اور وہ مسلسل بے ہوشی کی حالت میں شدید تکلیف میں مبتلا رہی۔ کئی گھنٹے تک مسلسل خون لگوانے اور علاج کی کوشش میں ناکامی کے بعد اچانک اس کے پیٹ میں دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں تغرید کی موت واقع ہو گئی۔

متوفیہ کے والد نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے اس سارے المناک واقعے کی تفصیلات بیان کیں اور بتایا کہ ان کی بیٹی امید سے تھیں۔ اس کی سہلیاں اور عزیز و اقارب آنے والے ننھے مہمان کیلئے تحائف بھیج رہے تھے۔ جب بچی کی ولادت کا وقت قریب آیا اور اسے تکلیف شروع ہوئی تو ہم اسے لے کر النماص کے زچہ وبچہ ہسپتال پہنچے۔ تغرید کی دیکھ بحال کیلئے اس کی ماں بھی ہسپتال میں تھیں۔

ڈاکٹروں نے کہا کہ بچے کو آپریشن کے ذریعے نکالنا پڑے گا اورانہیں مریضہ کیلئے خون کی ضرورت ہے جس پر اہل خانہ کی طرف سے تغرید کیلئے خون کا انتظام کیا گیا۔ المناک موت سے دوچار ہونے والی خاتون کے والد نے بتایا کہ بچے کی ولادت کے بعد بھی اس کی بیٹی انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل رہی اور ڈاکٹروں نے مزید پانچ بوتل خون کا تقاضہ کیا جسے پورا کر لیا گیا۔

مزید تین گھنٹے کے انتظار کے بعد ڈاکٹر ہمارے پاس آیا تو اس کا چہرہ اور کپڑے خون میں لت پت تھے۔ اس نے پریشان کن لہجے میں بتایا کہ تغرید کے رحم میں دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہو گئی۔ ڈاکٹر نے اپنی حالت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ خون اس دھماکے کا نتیجہ ہے۔لڑکی کے والد نے بتایا کہ تغرید کی موت گردے کے ناکارہ ہونے کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔ وہ اسے ایک دوسرے ہسپتال میں لے جانے کی تیاری کر رہے تھے جبکہ النماص کے ہسپتال کے ڈاکٹروں کا اصرار تھا کہ وہ مزید انتظار کریں۔

اس دوران عسیر کے علاقے کے گورنر شہزادہ ترکی بن طلال بن عبدالعزیز کے ساتھ بھی ان کا رابطہ ہوا۔ مریضہ کو ابھا کے ہسپتال یا الریاض لے جانے پر اتفاق کیا گیا۔ ابھی اسے عسیر کے ایک ہسپتال منتقل ہی کیا گیا تھا کہ اس کی حالت مزید بگڑ گئی اور اس کی موت واقع ہو گئی۔یہ اپنی نوعیت کا انوکھا کیس ہے جس پر حکام بھی حرکت میں آئے ہیں۔ عسیر کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر یحییٰ بن محمد آل شویل نے واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو فوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.