معصوم زینب کے قاتل کیلئے پھندا تیار، مجرم عمران کی جیل میں کیا حالت؟ ہر وقت کیا کام کرتا رہتا ہے ؟ جیل سے انتہائی خوفناک تفصیلات
قصور کے ”سیریل کلر“ اور زینب کے قاتل عمران کے بلیک وارنٹ جاری ہونے کے بعد سنٹرل جیل کوٹ لکھپت مزید سکیورٹی میں رکھا گیا ہے۔
روزنامہ خبریں کے مطابق 17 اکتوبر کو علی الصبح عمران کو پھانسی دی جائے گی اس سے قبل 16 اکتوبر کو اس کی ورثا جس میں بہن، بھائی والدین شامل ہیں اس سے ملاقات کروائی جائے گی، جبکہ پھانسی سے قبل موقع پر موجود ڈیوٹی مجسٹریٹ آخری خواہش بھی پوچھے گا اور اس کا مروجہ طریقہ کار کے مطابق میڈیکل بھی کردیا جائے گا۔ اخباری ذرائع کا کہنا ہے کہ درندہ صفت مجرم جس کو تین دن بعد تختہ دار پر اپنے گھناﺅنے جرم پر لٹکادیا جائے گا کہ چہرے پر موت کا شدید
خوف دیکھا جاسکتا ہے اور اپنے جرم کے پچھتاوے میں اسے اکثر اوقات بیرک میں روتے اور بلبلاتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ مذکورہ مجرم کو سنٹرل جیل میں عام قیدیوں کی طرح ہی کھانے دیا جاتا ہے اور اس کی مانیٹرنگ کی جاتی ہے کہ کہیں مجرم عمران اپنے آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچالے۔ مجرم نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ وہ آخری خواہش میں معصوم زینب کے والدین سے معافی کی درخواست کرنا چاہتا ہے۔
واضح رہے مجرم عمران سے 9ماہ کے دوران سنٹرل جیل کوٹ لکھپت میں قریبی رشتہ داروں کی صرف پانچ ملاقاتیں ہوئی ہیں جو کہ مختصر وقت میں ہوئی ہیں۔ یاد رہے زینب قتل کیس کے مجرم کے ڈیتھ وارنٹ جاری کردئیے گئے، 17اکتوبر کو پھانسی دی جائے گی، عمران کو مجموعی طور پر 21 بار سزائے موت سنائی گئی تھی۔ مجرم کو 25 لاکھ جرمانہ جبکہ 20 لاکھ 55 ہزار دیت ادا کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔ رواں برس جنوری میں ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، زینب کے قتل میں ملوث عمران ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد گرفتار ہوا۔ دوسری
جانب جیل انتظامیہ نے ایک روز قبل مجرم عمران کو پھانسی سے قبل ورثاءسے آخری ملاقات کروانے کا فیصلہ، ملاقات کل 12 بجے کروائی جائے گی، جیل انتظامیہ نے ملزم کی والدہ سلمیٰ بی بی کو خط لکھ دیا جس میں پچاس سے کم رشتہ دار الوداعی ملاقات کریں گے اور انتظامیہ کے مطابق مجرم کو بدھ والے دن صبح پھانسی دی جائے گی۔ خط میں ورثاءکو ہدایت کی گئی ہے کہ بدھ کی صبح ساڑھے پانچ بجے ایمبولینس، سوٹ اور چادر لے کر میت وصول کریں اور مجرم کی میت میڈیکل آفیسر کی رپورٹ کے بعد ورثاءکے حوالے کی جائے گی۔