شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنےو الی زرتاج گل وزیر کو توآپ جانتے ہی ہوں گے لیکن پنجاب کے کس علاقے میں اس نے کسے شکست دی؟ جان کرآپ بھی داد دینے پر مجبور ہوجائیں گے کیونکہ ۔ ۔۔

رتاج گل اخوند میں کچھ تو خاص بات ہے کیوں کہ پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان کے طاقتور لغاری خاندان کو شکست دینا کوئی آسان کام تو نہیں۔شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے والدین کی 34 سالہ بیٹی نے اپنی تعلیم لاہور سے حاصل کی اور پھر تحریک انصاف میں بطور رضاکار شمولیت اختیار کی۔

جیونیوز کے مطابق شادی کے بعد وہ اور ان کے شوہر عمران خان کے وژن کے حامی ہوگئے۔ انہوں نے پہلی مرتبہ 2013 میں ڈی جی خان سے الیکشن لڑا تاہم ہار گئیں۔ 2018 کے انتخابات میں عمران خان نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے 42 خواتین کو الیکشن لڑنے کا موقع دیا۔ گل ان ہی میں سے تھیں تاہم اس مرتبہ وہ جیت کے لیے پہلے سے بھی زیادہ پرعزم تھیں۔25 جولائی کو قومی اسمبلی کی نشست این اے 191 (ڈیرہ غازی خان) سے زرتاج گل ن لیگ کے صفدر اویس خان لغاری کے مقابلے میں 25 ہزار زیادہ ووٹ لیکر فاتح قرار پائیں۔ ان کے علاوہ پی ٹی آئی سے قومی اسمبلی کی نشست پر صرف غلام بی بی بھروانہ ہی کامیاب ہوئی ہیں۔

اس فتح کی متاثر کن بات یہ ہے کہ سابق وفاقی وزیر توانائی اویس خان لغاری اس حلقے سے تین مرتبہ کامیاب رہ چکے تھے۔ ان کے والد فاروق لغاری صدر پاکستان تھے۔زرتاج گل کو ابتداء سے ہی اندازہ تھا کہ اس حلقے سے ان کے لیے کامیابی حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا جو مختلف قبیلوں کے درمیان بٹا ہوا ہے۔

1970 میں این اے 191 میں جماعت اسلامی کے ڈاکٹر نظیر احمد کامیاب ہوئے تھے تاہم اس کے بعد سے اس حلقے سے ہمیشہ لغاری خاندان ہی کامیاب ہوتا رہا ہے.

اس الیکشن میں حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 80 ہزار تھی جن میں 44 فیصد خواتین تھیں۔ زیادہ تر خواتین اور حلقے کے شہری علاقوں نے زرتاج گل کو ووٹ دیا جنہوں نے زبردست انتخابی مہم چلائی تھی۔ انہوں نے گھر گھر جاکر ترقی اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیے ان کو ووٹ دینے کی درخواست کی۔دوسری جانب اویس لغاری کو گزشتہ پانچ سال حلقے میں نہ آنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.