پھر کچھ کالے قول – حسن نثار
بغیر کسی تمہید کے ایک بار پھر میرے کچھ ’’کالے قول‘‘ جن کا کتابی مجموعہ چھپ چھپ کے تھک چکا۔o…..o…..oجو بھی اقتدا ر میں آتا ہے زہر بجھے خنجر سے عوام کے سینوں پر ’’آٹوگراف‘‘ ثبت فرماتا ہے۔ ان کی آٹوگراف بک پھاڑ دو لوگو!o…..o…..oجب کوئی ماں بھوک سے مجبور ہو کر اپنے بچے مارنے کے بعد خودکشی کرتی ہے تو میں بے ساختہ کہتا ہوں…. ’’خس کم پاکستان پاک‘‘o…..o…..oاک نئی فلم ہے ’’طیفا ان ٹربل‘‘ جومیں نے نہیں دیکھی کیونکہ میں ’’شریفا ان ٹربل‘‘ دیکھ رہا ہوں۔o…..o…..o’’پوش علاقے‘‘ لاہور نہیں، لاہور کے بڑھے ہوئے ناخن اور بال ہیں۔o…..o…..oآدمی اپنے کردار نہیں، کار سےپہچانا جاتا ہے۔o…..o…..oبھارتی فوج کو کشمیریوں پر رحم نہیں آتا، تو کیا ہمیں ایک دوسرے پر رحم آتا ہے؟o…..o…..oکیا ہم ایک دوسرے کیلئے اسٹنگرز اور ڈیزی کٹر بموں سے کم ہیں جو ماہ رمضان میں بھی بلیک سے باز نہیں آتے۔o…..o…..oلا آئینیت ہمارا آئین اور لاقانونیت ہمارا قانون ہے۔o…..o…..oہمیں اجتماعی طور پر کاسمیٹک سرجری کی ضرورت ہے لیکن ہمارے ’’سرجن‘‘ ایسے ہیں جو چہرہ مزید بگاڑ دیتے ہیں۔o…..o…..oکیا پاکستان صرف ان کیلئے بنا تھا جو پاکستان بننے کے نتیجہ میں بنے؟o…..o…..oروم جل رہا تھا، نیرو بانسری بجا رہا تھا، یہاں ہر شے کو آگ لگی تھی ’’ہیرو‘‘ اشتہاروں
میں تصویریں چھپوا رہے تھے۔o…..o…..oلندن کی سڑکوں پر لنگوروں کی طرح پھدکنے والوں کوپاکستان پہنچتے ہی کون سے پر لگ جاتے ہیں؟o…..o…..oیہ سکندر نہیں سٹاک ایکسچینج، تیمور نہیں تعمیر، سیزر نہیں سائینس، کمان نہیں کمپیوٹر، مسل نہیں عقل کا زمانہ ہے جس میں وہیل چیئر نشین سٹیفن ہاکنگ…. کنگ کانگ پر بھاری ہے اور جس میں بچوں کو تیغوں نہیں تعلیم کے سائے میں جوان کرنا ضروری ہے۔o…..o…..o’’دشت تو دشت ہیں دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے‘‘ ….. ہر جگہ جہالت و غلاظت کے ڈھیر لگا دیئے ہم نے۔o…..o…..oسُچے موتیوں کا پائوڈر کھلانے سے بھی کوے سفید نہیں ہوتے۔o…..o…..oخون کتنا ہی گرم کیوں نہ ہو، ٹھنڈے فولاد کے سامنے برف بن جاتا ہے۔o…..o…..oہم اپنی اولادوں کو تو جوان ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں لیکن خود بوڑھا ہونا پسند نہیں کرتے۔o…..o…..oملک میں دودھ کی نہریں بہانے کے دعویداروں نے پینے کا صاف پانی بھی چھین لیا۔ ملک سے اندھیرے مٹانے کا وعدہ کرنے والوں نے اندھیر مچا دیا اور اپنے بچے ’’ایون فیلڈ‘‘ میں محفوظ کرلئے۔o…..o…..oکیوں نہ اپنے کیلنڈرز سے موسم بہار نوچ کر پھینک دیں۔o…..o…..oمہنگائی کی ماں اور بھوک کے باپ کا ملن جاری ہے۔o…..o…..oشاید ’’افراط زر‘‘ کی گاڑی میں نہ بریکیں ہیں نہ ریورس گیئر۔o…..o…..oعوام کو ہربار ’’دھوپی پٹکا‘‘ مارنے والوں کی موٹی گردنوں کو فیصلہ کن جھٹکا کون دے گا؟o…..o…..oفاقوں کی فصل کو کوئی سنڈی کیوں نہیں پڑتی؟o…..o…..oنہ دعائوں میں دم نہ بددعائوں میں برکتیں کیونکہ ہماری حرکتیں ہی ایسی ہیں۔o…..o…..oاس دن کا انتظار ہے جب مشاہد حسین عمران خان کا یار غار ہوگا۔o…..o…..oجہاں چنا مہنگا اور بیسن سستا بکتا ہو وہاں سے ہجرت کر جانا ہی بہتر ہے۔o…..o…..oحکمرانوں کو رزق حلال سے شاپنگ کرنی اور پلے سے یوٹیلٹی بل ادا کرنا پڑیں تو مہنگائی فریز ہوسکتی ہے۔o…..o…..oانسان بھی عجیب ہے جو خود مارے تو ’’فلائنگ کک‘‘ اور
گدھا مارے تواسے ’’دولتی‘‘ کہتا ہے۔o…..o…..oبھیڑ اور بھیڑیا میں صرف ’’یا‘‘ کا ہی تو فرق ہے۔o…..o…..oجہاں ’’تخلیق‘‘ اور ’’تحقیق‘‘ کا وجود ختم ہو جائے وہاں صرف ’’تخریب‘‘ ہی باقی رہ جاتی ہے۔o…..o…..oعمران خان نے ’’جن جپھا‘‘ توڑ پھوڑ کے رکھ دیا۔ وعدہ کے مطابق ہر سیاسی مافیا کو رول بھی دیا، رلا بھی دیا تو دعا کرو وہ اسی طرح ظلم، زیادتی، غربت، جہالت، ناانصافی کو بھی رلا دے جیسے اس نے باقیوں کو رونے پر مجبور کردیا لیکن شرط یہ ہے کہ عوام بیدار رہیں، ہوشیار بھی، خبردار بھی۔o…..o…..oملائیت اور ملوکیت اک ایسی شیطانی گاڑی کے دو پہیے ہیں جن کا انجن ہر قیمت پر ’’سیز‘‘ ہونا ہی ہے لیکن یہ پراسیس عالم اسلام کی چند اور صدیاں کھا جائے گا۔o…..o…..oبے حیائی، بے شرمی اور جھوٹ کی جڑوں تک پہنچنے کیلئے ہمیں امرتسر کے جاتی امرا تک جانا ہوگا۔o…..o…..oکیا کوئی اتنا ڈھیٹ بھی ہوسکتا ہے کہ خود اپنے ہی مختلف اور متضاد ٹی وی بیانوں کے بعد بھی بے غیرتوں کی طرح عوام کو ایکسپلائٹ کرنے کی مکروہ کوشش کرے؟ یا بے شرمی تر ا آسرا!!!o…..o…..oآج کل کے بچے کارٹونوں سے زیادہ ان لوگوں کو انجوائے کرتے ہیںجو ٹی وی پر بیٹھ کر موجود کو مجود، ٹول ٹیکس کو ٹال ٹیکس، ہول روڈ کو ہال روڈ، ہائوزنگ کو ہائوسنگ، پولیسی کو پالیسی، ساورنٹی کو ساورینیٹی اور فائنانس کو فنانس بولتے ہیں۔o…..o…..oمجھے حیرت ہے کہ ٹھنڈے ملکوں میں رہنے والوں نے پنکھے، ایئرکنڈیشنرز اور ریفریجریٹرز کیسے بنا لئے۔o…..o…..oکچھ لوگوں کی زبان، میرا قلم کالا ہے۔o…..o…..oکیلنڈر کے مطابق ہم 21ویں صدی میں ہیں۔’’اندر‘‘ کے مطابق ہم 11ویں صدی میں ہیں۔o…..o…..o
۔
Source: Jung News
Read Urdu column پھر کچھ کالے قول – حسن نثار