پروٹوکول اور نام نہاد وی آی پی – انصار عباسی
اسلام آباد میں تیز رفتار گاڑی ٹریفک سگنل کی سرخ بتی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دو موٹر سائیکل سواروں کو کچلتے ہوئے ایک گاڑی سے جا ٹکرائی جس کے نتیجے میں چار معصوم افراد جاں بحق ہو گئے۔ ٹریفک کا اشارہ توڑ کر چار انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بننے والی گاڑی وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسانی کشمالہ طارق اور اُن کے شوہر کی تھی۔
خبر کے مطابق وفاقی محتسب کی پروٹوکول کی گاڑی تیز رفتاری سے سگنل توڑتے ہوئے گزر گئی جس کا پیچھا کرتی ہوئی گاڑی جس میں کشمالہ طارق سوار تھیں، اِس سنگین حادثے کا سبب بنی۔ دو دن قبل یہ حادثہ پیش آیا اور سوال یہ اُٹھایا جا رہا ہے کہ آیا حادثے کا سبب بننے والے گاڑی ڈرائیور چلا رہا تھا یا کشمالہ طارق کا بیٹا؟
یہ حقیقت تو کھل ہی جائے گی کہ گاڑی کون چلا رہا تھا لیکن اس حادثہ کا ایک اہم پہلو پروٹوکول اور سیکورٹی کے نام پر پاکستان کی شاہراہوں پر وہ کھلم کھلی ٹریفک خلاف ورزیاں اور بدتمیزیاں ہیں جو ہمارے نام نہاد وی آئی پی کلچر کا حصہ بن چکی ہے جس طوفانِ بدتمیزی سے پروٹوکول اور سیکورٹی کی گاڑیاں احساسِ کمتری کے شکار معاشرہ کے نام نہاد VIPs کی تسکین اور اُسے اہم ثابت کرنے کے لئے پاکستان کی سڑکوں پر گھومتی ہیں، اُس سے ہمیشہ حادثات کا خطرہ رہتا ہے۔
سگنل توڑنا، تیز رفتاری، غلط اوور ٹیکنگ، عام ٹریفک کو آگے سے ہٹنے کے لئے ہراساں کرنا، یہ وہ عمل ہیں جن سے ہر کوئی واقف ہے۔ پروٹوکول کی گاڑیاں کئی مرتبہ حادثا ت کا باعث بنتی ہیں۔ نام نہاد VIPsکو جلد ازجلد اپنی منزل تک پہنچانے کے لئے دوسری گاڑیوں کو سائیڈ یا ٹکر مارنے سے بھی سیکورٹی یا پروٹوکول والے نہیں ہچکچاتے۔
کئی بار راستہ نہ دینے والوں کو بیچ سڑک روک کر تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ جھوٹی شان و شوکت دکھانے والوں کے سبب انسانی جانیں بھی ضائع ہوتی ہیں، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کو اپنا حق سمجھا جاتا ہے۔
کسی زمانے میں چند ہی VIPsہوا کرتے تھے لیکن گزشتہ دو تین دہائیوں سے سرکاری عہدوں پر فائز ہر دوسرا فرد غیرقانونی طور پر سیکورٹی یا پروٹوکول کے نام پر پولیس، رینجرز یا دوسرے کسی سیکورٹی ادارے کے اہلکاروں کی سرکاری گاڑیوں کے حصار میں سفر کرتا ہے تاکہ لوگوں کو پتا چلے کہ کوئی بڑے صاحب یا صاحبہ گزر رہی ہیں۔
قانونی طور پر سیکورٹی یا پروٹوکول کا حق گنے چنے حکومتی ذمہ داروں کو ہی حاصل ہے لیکن اب تو شاید ہی کوئی وزیر مشیر، جج، جرنیل اور اہم عہدوں پر فائز فرد بغیر پروٹوکول کے باہر نکلتا ہو۔ اب تو سرکاری افسران خصوصاً پولیس اور سول انتظامیہ سے تعلق رکھنے والے اکثر ڈپٹی کمشنر، کمشنرز بھی سیکورٹی اور پروٹوکول کے بغیر باہر نہیں نکلتے۔
جیسا کہ میں نے اوپر بیان کیا ہے کہ ماسوائے ایک محدود تعداد کے اہم ترین سرکاری عہدیداروں کے، پروٹوکول اور سیکورٹی کانوائے کے ساتھ سفر کرنے والے نہ صرف قانون کی خلاف ورزی کا سبب بن رہے ہیں بلکہ قومی پیسہ کے ضیاع کے ساتھ ساتھ ٹریفک حادثات اور بدنظمی کا بھی باعث بنتے ہیں۔
ایک خبر کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کشمالہ طارق کے ٹریفک حادثہ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے وزراء کو اضافی پروٹوکول اور سیکورٹی کے حصول سے روک دیا ہے اور یہ بھی ہدایت جاری کی ہے کہ کون کون سے وزراء سیکورٹی لے رہے ہیں؟ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس اضافی سیکورٹی اور غیرقانونی پروٹوکول کو ہر سطح اور ہر محکمہ سے ختم کیا جائے۔
دکھاوے کی بجائے سادگی پروموٹ کی جائے اور ہر اُس فرد کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے جو غیرقانونی طور پر پروٹوکول یا سیکورٹی استعمال کر رہ ہے۔ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ چاہے کوئی VIP ہو یا اُس کا پروٹوکول اور سیکورٹی عملہ، ٹریفک قوانین پر عمل کرنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔
سیکورٹی اور پروٹوکول کے نام پر دوسروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والوں کو سزا دینی چاہئے ورنہ جو واقعہ اسلام آباد میں پیش آیا اُسے مستقبل میں نہیں روکا جا سکتا۔
(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)
Source: Jung News
Read Urdu column Protocol aur Nam Nehad VIP By Ansar Abbasi
Fore More Ansar Abbasi Columns Click here