شہباز شریف نہیں بدلے!! – انصار عباسی
ایک عزیر کی نمازِ جنازہ کے لیے جا رہا تھا کہ (ن) لیگ کی ترجمان اور ایم این اے مریم اورنگزیب صاحبہ کا فون موصول ہوا کہ دوپہر تین بجے شہباز شریف صاحب کی پارلیمنٹ ہائوس میں صحافیوں سے ایک ملاقات رکھی ہے۔ اس میں مجھے بھی مدعو کیا گیا تھا۔ جنازہ پڑھ کر گھر پہنچا تو تین بج چکے تھے۔ جیو کے سینئر اینکر طلعت حسین صاحب کا فون آ گیا کہ کیا پروگرام ہے؟ میں نے اُن سے کہا کہ میں آپ کو آپ کے گھر سے لے لیتا ہوں، پھر اکٹھے چلتے ہیں۔ جب ہم پارلیمنٹ کے کمیٹی روم میں پہنچے تو شہباز شریف کی وہاں موجود درجنوں صحافیوں سے میٹنگ جاری تھی۔ شہباز شریف صاحب نے اس میٹنگ میں جو کہا اُسے رپورٹ اس لیے نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ہمیں بعد میں معلوم ہوا کہ یہ میٹنگ اِن کیمرہ تھی۔ یہ الگ بات ہے کہ اس اِن کیمرہ میٹنگ کی رپورٹنگ بھی لمحہ بہ لمحہ مختلف چینلز پر ہو رہی تھی، جس کی شکایت میٹنگ کے دوران مریم اورنگزیب نے بھی کی۔ یہ تو میری مجبوری ہے کہ میں یہ نہیں لکھ سکتا کہ شہباز شریف نے کیا کیا کہا لیکن قارئین کرام کو یہ ضرور بتا سکتا ہوں کہ بس سمجھ لیں کہ اُنہوں نے کچھ نہیں کہا۔ مجھے ایسا محسوس ہوا کہ شہباز شریف جو اپنی کہانی قومی اسمبلی کے اجلاس میں تفصیلاً بیان کر چکے تھے، اُنہیں صحافیوں سے ملوانے کا شاید یہ مقصد تھا کہ دیکھ لیں! شہباز شریف نہ صرف مکمل حوصلے میں ہیں بلکہ ایسے ہشاش بشاش دکھائی دے رہے ہیں کہ جیسے اُن کے ساتھ کچھ ہوا ہی نہیں۔ اگر یہ ایکٹنگ تھی تو اتنی کمال کی تھی کہ وہاں موجود کچھ صحافیوں کو تو شک گزرنے لگا کہ کہیں کوئی ڈیل تو نہیں ہو گئی۔ بہت سوال کیے گئے، انہیں بار بار کریدا گیا کہ دیکھیں چھوٹے میاں صاحب کا بیانیہ اب بھی وہی ہے جو گرفتاری سے قبل تھا یا اب بڑے میاں صاحب کے بیانیہ کے حق میں تبدیل ہو چکا ہے۔اس میٹنگ کے بعد مجھے تو کم از کم ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ میاں شہباز شریف بدلنے والے نہیں، وہ شاید اس یقین کے ساتھ ہی اپنی سیاست کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں کہ اُن کے ساتھ جو ہوا اور جو ہو رہا ہے، اُس کے پیچھے تحریک انصاف کی حکومت اور نیب کا گٹھ جوڑ ہے اور کچھ نہیں۔ کسی تیسری قوت یا خلائی مخلوق کے متعلق شہباز شریف نے ہمیشہ محتاط انداز میں بات کی اور ایسا لگتا ہے کہ وہ آگے بھی اس معاملہ میں محتاط ہی رہنا چاہتے ہیں۔ ہو سکتا ہے خلوت میں شہباز شریف صاحب اپنے دل کی بات کسی سے کر لیں اور وہ بات اُس بیانیہ سے مختلف ہو جس سے وہ اب تک جڑے ہوئے نظر آتے ہیں لیکن مجھے اس کی کوئی زیادہ امید نہیں۔ شہباز شریف نے اپنے کیس کے متعلق پارلیمنٹ کے سامنے جو حقائق پیش کیے، اُس بارے میں مَیں پہلے ہی دی نیوز اور جنگ میں لکھ چکا ہوں۔ ابھی تک سب کے سامنے یہ ایک بڑا سوال ہے جس کے جواب کا انتظار ہے کہ آخرکار نیب کے پاس وہ کون سے ایسے مضبوط شواہد ہیں جن کی بنا پر اس نے شہباز شریف کو گرفتار کیا اور جو شہباز شریف کو آشیانہ اسکینڈل سے جوڑتے ہیں۔ اگر کیس میں کوئی جان نہیں، اگر شہباز شریف کے خلاف مبینہ کرپشن کی کوئی شہادت نہیں تو پھر اُنہیں کیوں پکڑا گیا یا پکڑوایا گیا؟ اس سوال کا میرے پاس کوئی جواب نہیں۔